کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 547
سورۃ الملک پہلے فقرے ﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ﴾ کے لفظ الملک کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے۔[1] زمانہ نزول انداز بیان سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ مکہ معظمہ کے ابتدائی دور کی نازل شدہ سورتوں میں سے ہے۔[2] موضوع اس میں ایک طرف مختصر طریقے سے اسلام کا تعارف کرایا گیا ہے اور دوسری طرف بڑے مؤثر انداز میں ان لوگوں کو چونکایا گیا ہے جو غفلت میں پڑے ہوئے تھے۔[3] فضیلت آپ کا فرمان ہے، قرآن میں ایک تیس آیتوں والی سورت ہے اس سورت نے ایک آدمی کی شفاعت کی حتیٰ کہ اسے بخش دیا گیا وہ سورت ﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ﴾ ہے۔[4] سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہ سوتے تھے جب تک سورۂ الم تنزیل اور تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ پڑھ نہ لیتے۔[5]
[1] تفہیم: ۶/ ۳۸۔ [2] ایضًا۔ [3] ایضًا۔ [4] ترمذی۔ [5] ترمذی، تیسیر القران: ۴/ ۴۸۹۔