کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 493
سورۃ فاطر پہلی آیت میں ہی لفظ ’’فاطر‘‘ اس سورۃ کا نام قرار دیا گیا ہے۔ دوسرا نام الملائکۃ بھی ہے۔ [1] زمانہ نزول انداز کلام کی اندرونی شہادت سے مترشح ہوتا ہے کہ اس سورت کے نزول کا زمانہ غالباً مکہ معظمہ کا دور متوسط ہے اور اس کا بھی وہ حصہ جس میں مخالفت اچھی خاصی شدت اختیار کر چکی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو ناکام کرنے کے لیے ہر طرح کی بری سے بری چالیں چلی جا رہی تھیں ۔[2] موضوع ومضمون کلام کا مدعا یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت توحید کے مقابلے میں جو رو یہ اس وقت اہل مکہ اور ان کے سرداروں کے اختیار کر رکھا تھا اس پر ناصحانہ انداز میں ان کو تنبیہ وملامت بھی کی جائے اور معلمانہ انداز میں فہمائش بھی۔[3]
[1] تفہیم القرآن: ۴/ ۲۱۶۔ [2] ایضًا۔ [3] ایضًا۔