کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 480
کی کوٹھری میں نماز تیرے گھر کے دالان سے افضل ہے اور دالان کی نماز صحن کی نماز سے افضل ہے اور صحن کی نماز محلے کی مسجد کی نماز سے افضل ہے اور محلہ کی مسجد میں نماز جامع مسجد کی نماز سے افضل ہے اور سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ یہ ہیں عورتوں کے لیے بہترین مساجد ان کے گھروں کے اندرونی حصے ہیں ۔[1] عورتوں کے مسجد جانے پر پابندیاں ۱۔ پھر اس طرح مسجد جانے پر بھی سنت نبوی نے کئی طرح کی پابندیاں لگائی ہیں مثلاً: (۱)وہ صرف اندھیرے کی نماز (عشاء و فجر) میں شامل ہو سکتی ہیں ما سوائے جمعہ وعیدین کے۔[2] ۲۔ جو عورت مسجد جانا چاہے وہ خوشبو نہیں لگا سکتی۔[3] ۳۔ مردوں کے لیے بہترین صف پہلی اور بری آخری ہے اور عورتوں کے لیے بہترین صف آخری اور بری پہلی ہے۔[4] ۴۔ نماز باجماعت سے فراغت کے بعد فوراً مردوں سے پہلے مسجد سے نکل جائے۔[5] ۵۔ اگر واپسی پر ہجوم ہو اور مرد وعورتوں کے مخلوط ہونے کا خطرہ ہو تو عورتیں راستہ کے کناروں پر چلیں ۔[6] آزادانہ اختلاط کی ممانعت قرآن مجید کے اس صاف اور صریح حکم کی موجودگی میں اس بات کی آخر کیا گنجائش ہے کہ مسلمان عورتیں کونسلوں اور پارلیمنٹوں کی ممبر بنیں بیرون خانہ کی سوشل سرگرمیوں میں دوڑتی پھریں ، سرکاری دفتروں میں مردوں کے ساتھ کام کریں کالجوں میں لڑکوں کے ساتھ تعلیم پائیں ، مردانہ ہسپتالوں میں نرسنگ کی خدمت انجام دیں ، ہوائی جہازوں اور ریل کاروں میں مسافر نوازی کے لیے استعمال کی جائیں ۔ اور تعلیم و تربیت کے لیے امریکہ وانگلستان بھیجی جائیں عورت کے بیرون خانہ سر گرمیوں کے جواز میں سے جو بڑی دلیل پیش کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے جنگ جمل میں حصہ لیا تھا لیکن یہ استدلال جو لوگ پیش کرتے ہیں انہیں شاید معلوم نہیں ہے کہ خود سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا خیال اس باب میں کیا تھا۔ عبداللہ بن احمد بن حنبل نے زوائد والزائد اور ابن المنذر، ابن ابی شیبہ اور ابن سعد نے اپنی کتابوں میں مسروق کی روایت نقل کی ہے کہ
[1] احمد، طبرانی۔ [2] بخاری، کتاب الاذان، باب خروج النساء الی المساجد باللیل والغسلین۔ [3] بخاری، ایضًا۔ [4] مسلم، کتاب الصلاۃ، باب امر النساء المصلیات وراء…۔ [5] متفق علیہ۔ [6] ابوداود، کتاب الادب، تیسیر القرآن: ۴/ ۵۸۰۔ ۵۸۱۔