کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 475
ہیں ایک زبردست شوشا ہاتھ آجائے گا اس موقع پر رکوع اول کی آیات نازل ہوئیں ۔
۲۔ رکوع دوم اور سوم میں غزوئہ احزاب اور بنی قریظہ پر تبصرہ فرمایا گیا ہے یہ اس بات کی کھلی علامت ہے کہ یہ دونوں رکوع ان لڑائیوں کے بعد نازل ہوئے ہیں ۔
۳۔ چوتھے رکوع کے آغاز سے آیت ۳۵ تک تقریر دو مضامین پرمشتمل ہے پہلے حصے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو جو اس تنگی وعسرت کے زمانے میں بے صبر ہو رہی تھیں اللہ تعالیٰ نے نوٹس دیا ہے کہ دنیا اور اس کی زینت اور خدا اور رسول اور آخرت میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لو۔ اگر تمہیں پہلی چیز مطلوب ہے تو صاف کہہ دو تمہیں ایک دن بھی اس تنگی میں مبتلا نہ رکھا جائے گا بلکہ بخوشی رخصت کر دیا جائے گا اور اگر دوسری چیز پسند ہے تو صبر کے ساتھ اللہ اور اس کے رسول کا ساتھ دو۔ دوسرے حصے میں اس معاشرتی اصلاح کی طرف پہلا قدم اٹھایا گیا جس کی ضرورت اسلام کے سانچے میں ڈھلے ہوئے ذہن اب خود محسوس کرنے لگے تھے اس سلسلے میں اصلاح کی ابتداء نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے کرتے ہوئے ازواج مطہرات کو حکم دیا گیا کہ تبرج جاہلیت سے پرہیز کریں وقار کے ساتھ اپنے گھروں میں بیٹھیں اور غیر مردوں کے ساتھ بات چیت کرنے میں سخت احتیاط ملحوظ رکھیں ، یہ پردے کے احکام کا آغاز تھا۔
۴۔ آیت ۳۶ سے ۴۸ کا مضمون سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کے سلسلے میں ہے، اس میں ان تمام اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے جو مخالفین کی طرف سے اس نکاح پر کیے جا رہے تھے۔
۵۔ آیت ۴۹ میں طلاق کے قانون کی ایک دفعہ بیان ہوئی ہے یہ ایک منفرد آیت ہے جو غالباً انہی واقعات کے سلسلے میں کسی موقع پر نازل ہوئی۔
۶۔ آیت ۵۰، ۵۲ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نکاح کا ایک خاص ضابطہ بیان کیا گیا ہے اس میں یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان متعدد پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں جو ازدواجی زندگی کے معاملے میں عام مسلمانوں پر عائد کی گئی ہیں ۔
۷۔ آیتیں ۵۳۔ ۵۵ میں معاشرتی اصلاح کا دوسرا قدم اٹھایا گیا ہے۔
۸۔ آیت ۵۶۔ ۵۷ میں ان چہ میگوئیوں پر سخت تنبیہ کی گئی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح اور آپ کی خانگی زندگی پر کی جا رہی تھیں اور اہل ایمان کو ہدایت کی گئی کہ وہ دشمنوں پر عیب چینی سے اپنے دامن بچائیں اور اپنے نبی پر درود بھیجیں ۔ نیز یہ بھی تلقین کی گئی ہے کہ نبی تو درکنار اہل ایمان کو تو عام مسلمانوں پر بھی تہمتیں لگانے اور الزامات عائد کرنے سے کلی اجتناب کرنا چاہیے۔
۹۔ آیت ۵۹ میں معاشرتی اصلاح کا تیسرا قدم اٹھایا گیا ہے اس میں تمام مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ