کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 474
سورۃ الاحزاب آیت ۲۰ کا فقرہ ﴿یَحْسَبُوْنَ الْاَحْزَابَ لَمْ یَذْہَبُوْا﴾ سے ماخوذ ہے۔[1] زمانہ نزول اس سورت کے مضامین تین اہم واقعات سے بحث کرتے ہیں ایک غزوئہ احزاب جو شوال ۵ ہجری میں پیش آیا دوسرے غزوئہ بنی قریظہ جو ذی القعدہ ۵ ہجری میں پیش آیا۔ سیّدنا زینب رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح جو اس سال ذی القعدہ میں پیش آیا ان تاریخی واقعات سے سورت کا زمانہ نزول ٹھیک متعین ہو جاتا ہے۔[2] موضوع ومباحث اس کے مضامین پر غور کرنے اور پس منظر کو نگاہ میں رکھنے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ پوری سورت ایک خطبہ نہیں ہے جو بیک وقت نازل ہوا ہو بلکہ یہ متعدد احکام و فرامین اور خطبات پر مشتمل ہے جو اس زمانے کے اہم واقعات کے سلسلے میں یکے بعد دیگرے نازل ہوئے اور پھر یک جا جمع کر کے ایک سورت کی شکل میں مرتب کر دئیے گئے اس کے حسب ذیل اجزاء صاف طور پر ممیز نظر آتے ہیں : ۱۔ پہلا رکوع غزوئہ احزاب سے کچھ پہلے کا نازل شدہ معلوم ہوتا ہے تاریخی پس منظر کو نگاہ میں رکھ کر دیکھا جائے تو اس رکوع کو پڑھتے ہوئے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اس کے نزول کے وقت سیّدنا زید رضی اللہ عنہ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کو طلاق دے چکے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس ضرورت کو محسوس فرما رہے تھے کہ متبنّی بارے جاہلی رسوم وتصورات کو مٹایا جائے اور آپ کو یہ بھی محسوس ہو رہا تھا کہ لوگ منہ بولے رشتوں کے معاملے میں محض جذباتی بنیادوں پر جس قسم کے نازک اور گہرے تصورات رکھتے ہیں وہ اس وقت تک ہرگز نہ مٹ سکیں گے۔ جب تک کہ آپ خود آگے بڑھ کر اس رسم کو نہ توڑیں لیکن اس کے ساتھ ہی آپ اس بنا پر سخت متردّد تھے اور قدم بڑھاتے ہوئے ہچکچا رہے تھے اگر اس موقع پر آپ نے زید کی مطلقہ بیوی سے نکاح کیا تو اسلام کے خلاف ہنگامہ اٹھانے والے منافقین، یہود اور مشرکین کو جو پہلے ہی بھرے بیٹھے
[1] تفہیم القرآن: ۴/ ۵۴۔ [2] ایضًا۔