کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 473
سورۃ السجدۃ آیت ۱۵ میں سجدہ کا جو مضمون آیا ہے، اس کو سورۃ کا عنوان قرار دیا گیا ہے۔[1] زمانہ نزول انداز بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کا زمانہ نزول مکے کا دور متوسط ہے اس کا بھی ابتدائی زمانہ کیونکہ اس کلام کے پس منظر میں ظلم وستم کی وہ شدت نظر نہیں آتی جو بعد کے ادوار کی سورتوں کے پیچھے نظر آتی ہے۔ [2] موضوع اس کا موضوع توحید، آخرت اور رسالت کے متعلق لوگوں کے شبہات کو رفع کرنا ہے اور ان تینوں حقیقتوں پر ایمان کی دعوت دینا ہے۔[3] فضیلت بخاری ومسلم وغیرہ میں ہے سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بروز جمعہ فجر کی جماعت میں الم تنزیل السجدۃ اور ﴿ہَلْ اَتٰی عَلَی الْاِِنسَانِ﴾ پڑھا کرتے تھے۔[4] ترمذی وغیرہ میں ہے۔ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تک الم تنزیل السجدۃ اور ﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ﴾ پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔‘‘[5]
[1] تفہیم القرآن: ۴/ ۳۲۔ [2] ایضاً [3] ایضاً [4] بخاری: ۸۹۱= مسلم: ۸۸۰۔ [5] ترمذی: ۳۴۰۳۔ مسند احمد: ۳/ ۳۴۰۔ صحیح ہے۔ الصحیحۃ: ۵۸۵۔ تفسیر ابن کثیر: ۴/ ۲۴۹۔ فتح القدیر: ۴/ ۳۰۵۔