کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 470
سورۃ لقمٰن
اس سورۃ میں وہ نصیحتیں ہیں جو لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو کی تھیں اسی مناسبت سے اس کا نام لقمان رکھا گیا ہے۔ [1]
زمانہ نزول وموضوع
اس کے مضامین پر غور کرنے سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہ اس زمانے میں نازل ہوئی ہے جب اسلامی دعوت کو دبانے اور روکنے کے لیے جبر وظلم کا آغاز ہو چکا تھا اور ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جانے لگے تھے لیکن ابھی طوفان مخالفت نے پوری شدت اختیار نہ کی تھی۔[2]
اس سورۃ میں لوگوں کو شرک کی لغویت ونامعقولیت اور توحید کی صداقت ومعقولیت سمجھائی گئی ہے اور انہیں دعوت دی گئی ہے کہ باپ دادا کی اندھی تقلید چھوڑ دیں کھلے دل سے اس تعلیم پر غور کریں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم خداوند عالم کی طرف سے پیش کر رہے ہیں اور کھلی آنکھوں سے دیکھیں کہ ہر طرف کائنات میں اور خود ان کے اپنے نفس میں کیسے کیسے صریح آثار اس کی سچائی پر شہادت دے رہے ہیں ۔[3]
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ ﴿٦﴾ وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا
’’اور لوگوں میں سے بعض وہ ہے جو غافل کرنے والی بات خریدتا ہے، تاکہ جانے بغیر اللہ کے راستے سے گمراہ کرے اور اسے مذاق بنائے۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔ اور جب اس پر ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو تکبر
[1] تفہیم القرآن: ۴/ ۶۔
[2] ایضاً
[3] ایضاً