کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 469
اب حالات نے یوں پلٹا کھایا کہ قیصر روم نے اندر ہی اندر تہیہ کر لیا کہ وہ اپنے کھوئے ہوئے اقتدار کو ضرور واپس لے گا ایک طرف تو اس نے اللہ کے حضور منت مانی کہ اگر اللہ نے اسے ان پر فتح دی تو حمص سے پیدل چل کر ایلیا (بیت المقدس) تک پہنچوں گا، دوسری طرف نہایت خاموشی سے ایک زبردست حملے کی تیاریاں شروع کر دیں ۔ (۶۲۳ء) میں اس نے اپنی مہم کا آغاز آرمینیا سے کیا اور آذربائیجان میں گھس کر زرتشت کے مقام پیدائش ارمیاہ کو تباہ کر دیا اور ایرانیوں کے سب سے بڑے آتش کدے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۶۲۲ء میں ہجرت کر کے مدینہ آئے اور ۶۲۳ء میں مسلمانوں نے مشرکین کو بدر کے مقام پر شکست فاش دی اسی دن مسلمانوں کو یہ خبر مل گئی کہ روم نے ایران کو شکست فاش دے کر اپنا علاقہ آزاد کر لیا ہے اس طرح مسلمانوں کو تو دوہری خوشیاں نصیب ہوگئیں اور ان مشرکین مکہ کو دوہری ذلت سے دو چار ہونا پڑا۔[1]
[1] تیسیر القرآن: ۳/ ۴۹۷۔ ۴۹۸۔