کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 466
تلاوت قرآن کے فائدے تفسیر:… اس آیت میں یہ بظاہر خطاب صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے لیکن مخاطب سارے ہی مومن ہیں جو مکہ میں کافروں کے ہاتھوں تکلیف اٹھا رہے تھے ان مصائب کے مداوا کے طور پر انہیں تین باتوں کی تلقین کی گئی ایک قرآن کی تلاوت، دوسرے نماز پر ہمیشگی اور تیسرے ہر وقت اللہ کو یاد رکھنا۔ تلاوت قرآن کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے دل میں صبر اور برداشت کی قوت پیدا ہوتی ہے جیسا کہ ایک دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ﴾ (الفرقان: ۳۲) بشرطیکہ قرآن کریم کو سوچ سمجھ کر پڑھا جائے اور اس کی اقتضاء ات کو اپنی ذات پر نافذ کیا جائے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ قرآن کی تلاوت بذات خود باعث اجر وثواب ہے اور اس کے ایک ایک حرف کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اللہ کی کتاب سے ایک حرف پڑھا اس کے لیے ایک نیکی ہے اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہے اور میں تمہیں کہتا الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔[1] تیسرا فائدہ یہ ہے کہ تلاوت قرآن سوچ سمجھ کر کرنے سے اس کے معارف وحقائق پڑھنے والے پر منکشف ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ چو تھا فائدہ یہ ہے کہ تلاوت قرآن سے دوسرے لوگ بھی اس کے مواعظ اور علوم و برکات سے فیض یاب ہوتے ہیں ۔ پانچواں فائدہ یہ ہے کہ دعوت واصلاح کے فریضے کی اصل بنیاد تلاوت قرآن کریم ہی ہے پھر جو لوگ قرآن کریم کی ہدایت کو تسلیم نہ کریں ان پر اللہ کی حجت پوری ہو جاتی ہے۔[2] نماز برائی اور فحاشی سے روکتی ہے مسند بزار میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فلاں شخص نماز پڑھتا ہے لیکن چوری نہیں چھوڑتا، آپ نے فرمایا: اس کی نماز عنقریب اسے چھڑا دے گی۔[3] امام جعفر صادق رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو شخص یہ معلوم کرنا چاہیے کہ اس کی نماز قبول ہوئی ہے یا نہیں اسے
[1] ترمذی، ابواب فضائل القرآن، باب ماجاء فی من قرء حرفا من القرآن۔ [2] تیسیر القرآن: ۳/ ۴۸۱۔ ۴۸۲۔ [3] مسند احمد: ۲/ ۴۴۷۔ مجمع الزوائد: ۲/ ۲۵۸۔ ہیتمی کہتے ہیں اس کے راوی ثقہ ہیں ۔ تفسیر ابن کثیر: ۴/ ۱۸۲۔