کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 465
سورۃ العنکبوت
آیت ۴۱ کے فقرے ﴿کَمَثَلِ الْعَنْکَبُوْتِ﴾ سے ماخوذ ہے، مطلب یہ ہے کہ یہ وہ سورت ہے جس میں لفظ عنکبوت آیا ہے۔[1]
زمانہ نزول وموضوع
یہ سورت اس زمانہ میں نازل ہوئی جب مکہ میں مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے تھے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو دل سے تو اسلام کی حقانیت پر یقین رکھتے تھے مگر مصائب ومشکلات سے گھبرا کر اپنے ایمان کا اعلان نہیں کرتے تھے کچھ ایسے بھی مسلمان تھے جو اسلام لانے کی حد تک تو بہت مخلص تھے مگر مشکلات کے وقت گھبرا جاتے تھے اور مسلمانوں کا ایک کثیر طبقہ ایسا راسخ الایمان لوگوں کا بھی تھا جو ان مصائب کو اللہ کی رضا کی خاطر بڑی فراخدلی اور خندہ پیشانی سے برداشت کر رہا تھا اس آیت میں ہر طرح کے لوگوں کو متنبہ کیا جا رہا ہے کہ یہی مصائب مشکلات ہی ان کے ایمان کی کسوٹی ہیں اور انہی سے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ فلاں شخص کس حد تک اپنے ایمان کے دعویٰ میں پختہ ہے۔[2]
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
﴿ اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّـهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ ﴾
’’اس کی تلاوت کر جو کتاب میں سے تیری طرف وحی کی گئی ہے اور نماز قائم کر، بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور یقینا اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ ‘‘
[1] تفہیم القرآن: ۳/ ۶۷۲۔
[2] تیسیر القرآن: ۳/ ۴۵۶۔