کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 462
صاحب عقل تحقیق کر سکتا ہے۔
دوم یہ کہ ہر زمانے کی ذہنیت ایک سی رہی ہے ان کی حجتیں ایک طرح کی تھیں ان کے اعتراضات یکساں تھے ایمان نہ لانے کے لیے حیلے اور بہانے یکساں تھے اور آخر کار انجام کار بھی یکساں ہی رہا۔ اس کے برعکس انبیاء کی تعلیم ایک تھی ان کے سیرت وکردار کا رنگ ایک تھا اپنے مخالفوں کے مقابلے میں ان کی دلیل وحجت کا انداز ایک تھا اور ان کے ساتھ اللہ کی رحمت کا معاملہ بھی ایک تھا یہ دونوں نمونے تاریخ میں موجود ہیں ۔
تیسری بات جو بار بار دہرائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ زبردست قادر وتوانا بھی ہے اور رحیم بھی۔ تاریخ میں اس کے رحم کی مثالیں بھی موجود ہیں اور رحمت کی بھی۔
آخری رکوع میں بحث سمیٹ کر پوچھا گیا ہے کہ اگر تم نشانیاں ہی دیکھنا چاہتے ہو تو برباد شدہ قوموں کی طرح عذاب کی بجائے اس قرآن کو دیکھ لو یہ کسی باطل پرست کا کلام لگتا ہے؟[1]
[1] تفہیم القرآن: ۳/ ۵۵۲۔