کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 458
خلوت خانہ کی اہمیت اور احکام تفسیر:… اس آیت میں بالخصوص گھر کی خلوت (Privacy ) کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے اور حکم یہ دیا جا رہا ہے کہ دن اور رات یعنی ۲۴ گھنٹوں میں تین اوقات ایسے ہیں جن میں تمہارے غلاموں تمہاری کنیزوں اور تمہارے نابالغ بچوں خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں سب کا داخلہ بلا اجازت ممنوع ہے اور وہ اوقات ہیں طلوع فجر سے پہلے یعنی سحری کا وقت دوسرے ظہر کے وقت نماز ظہر سے پہلے یا بعد جب تم آرام کرنے کے لیے اپنے کپڑے اتارتے ہو اور تیسرے جب عشاء کی نماز کے بعد تمہارے سونے کا وقت ہوتا ہے اور یہ تینوں اوقات ایسے ہیں کہ جن میں میاں بیوی کی اکثر ہمبستری کا امکان ہوتا ہے۔ لہٰذا تمہارے کسی نابالغ بچے یا تمہارے غلام کو بلا اجازت گھر میں داخل نہ ہونا چاہیے۔ ان تین اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت تمہارے نوکر چاکر اور تمہارے نابالغ بچے تمہاری عورتوں کے ہاں یا تمہارے پرائیویٹ کمروں میں بلا اجازت آجا سکتے ہیں ، وجہ یہ ہے کہ گھر کے کام کاج کے سلسلے میں انہیں ہر وقت گھر سے باہر اور باہر سے گھر داخلہ کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے اور ان پر ہر وقت اجازت کے ساتھ داخلہ کی پابندی ان کے لیے بھی اور تمہارے لیے بھی ایک مصیبت بن جائے گی، ہاں اگر یہ لوگ ان خلوت کے اوقات میں بلا اجازت اندر آئیں تو یہ ان کی غلطی ہے اور اگر ان اوقات کے علاوہ کسی دوسرے وقت تم کسی نا مناسب حالت میں ہو اور وہ بلا اجازت اندر آجائیں تو تمہیں ان کو ڈانٹ ڈپٹ کرنے کا کوئی حق نہیں کیونکہ اس صورت میں غلطی تمہاری اپنی ہوگی کہ کام کاج کے اوقات میں تم نے اپنے آپ کو ایسی نامناسب حالت میں رکھا۔[1] بوڑھی عورتوں کو حجاب کے احکام سے رخصت کی مشروط اجازت تفسیر:… یہاں جو بڑی بوڑھیوں کو کپڑے اتارنے کی اجازت ہے تو اس سے مراد وہ کپڑے ہیں جو ستر سے متعلق نہیں بلکہ حجاب سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ دو ہیں ایک دوپٹہ جس سے عورتوں کے سر پر رکھنے اور اس سے اپنے گریبان ڈھانکنے کا حکم ہے اور اس کا تعلق گھر کی اندر کی دنیا سے ہے اور دوسرے بڑی چادریں جن سے انہیں اپنا سارا بدن اور زیب وزینت ڈھانپ کر گھر سے باہر نکلنے کا حکم ہے اب بڑی بوڑھی عورتوں کو رخصت صرف یہ ہے کہ ان کے لیے یہ ضروری نہیں کہ گھر میں ہر وقت دوپٹہ یا اوڑھنی اوڑھے رکھیں یا جب کسی ضرورت سے گھر سے باہر نکلیں تو بڑی چادروں میں اپنے پورے جسم کو ڈھانپ کر نکلا کریں اور یہ رخصت بھی صرف اس صورت میں ہے جب انہوں نے سنگھار اور میک اپ وغیرہ نہ کیا ہو اور اگر ایسی صورت
[1] تیسیر القرآن: ۳/ ۲۸۴۔