کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 454
﴿وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ﴾
’’اور اپنے میں سے بے نکاح مردوں ، عورتوں کا نکاح کر دو اور اپنے غلاموں اور اپنی لونڈیوں سے جو نیک ہیں ان کا بھی، اگر وہ محتاج ہوں گے تو اللہ انھیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘
توضیح لفظ ’’ایامی‘‘
تفسیر:… ’’ایّم‘‘ اس عورت کو کہتے ہیں جس کا خاوند نہ ہو کنواری ہو یا شوہر دیدہ اور اس کی جمع ایامی ہے جو کہ اصل ایایم تھا جبکہ أیم یاء کی شد کے ساتھ آتا ہے اور یہ مرد و عورت دونوں کو شامل ہے۔[1]
نکاح کا کیا حکم ہے؟
اہل علم نے نکاح بارے اختلاف کیا ہے کہ آیا یہ جائز ہے، مستحب ہے یا واجب ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ و دیگر تو پہلے قول کے قائل ہیں جبکہ مالک وابوحنیفہ رحمہما اللہ دوسرے کے جبکہ بعض اہل علم تیسرے قول کی طرف گئے ہیں مگر ساتھ میں کچھ تفصیل ہے ان کا کہنا ہے اگر آدمی کو اپنے نفس کے معصیت میں پڑ جانے کا خطرہ ہے پھر تو واجب ہے ورنہ نہیں ۔
جبکہ ظاہر بات یہی ہے کہ اباحت واستحباب کے قائلین اس خوف کی وجہ سے واجب ہونے کے قول میں اختلاف تو کرتے ہی نہیں ہیں ۔ بہرحال خلاصہ یہ ہے اگر یہ خوف نہ ہو تو یہ تاکیدی سنتوں میں سے ایک سنت ہے کیونکہ صحیح حدیث میں آپ نکاح کی ترغیب دینے کے بعد فرماتے ہیں ۔
((فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّی۔))
’’سو جس نے میری سنت سے بے رغبتی کی اس کا مجھ سے تعلق ہی نہیں ۔‘‘
لیکن ساتھ میں وہ اس پر قادر بھی ہو اور اس کا خرچہ بھی اس کے پاس ہو جیسا کہ قریب ہی آرہا ہے ایامی سے یہاں آزاد مرد و عورت مراد ہیں ۔ نیز جمہور کا مذہب ہے کہ آقا کے لیے اپنی لونڈی وغلام کو نکاح پر مجبور کرنا جائز ہے۔[2]
کیسی عورت سے نکاح کیا جائے؟
سنن میں آپ فرماتے ہیں ، زیادہ اولاد جن سے ہونے کی امید ہو ان سے نکاح کرو تا کہ نسل بڑھے
[1] فتح القدیر: ۴/ ۳۵۔
[2] فتح القدیر: ۴/ ۳۵۔