کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 453
عورت کا خوشبو لگانا سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَمْنَعُوْا اِمَائَ اللّٰہِ مَسَاجِدَ اللّٰہِ وَلٰکِن لِیَخْرُجْنَ وَہُنَّ تَفِلَات۔)) ’’اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے منع نہ کرو مگر وہ خوشبو لگا کر نہ آئیں ۔‘‘[1] ترمذی میں ہے ہر آنکھ زانیہ ہے عورت جب عطر لگا کر پھول پہن کر مہکتی ہوئی مردوں کی کسی مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ ایسی اور ایسی ہے یعنی زانیہ ہے۔[2] ابوداود میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو ایک عورت خوشبو سے مہکتی ہوئی ملی آپ نے اس سے پوچھا کیا تو مسجد سے آرہی ہے؟ اس نے کہا: ہاں ۔ فرمایا کیا تو نے خوشبو لگائی ہے؟ اس نے کہا: ہاں ! آپ نے فرمایا: میں نے اپنے حبیب ابوالقاسم سے سنا ہے کہ جو عورت اس مسجد میں آنے کے لیے خوشبو لگائے اس کی نماز نامقبول ہے جب تک کہ وہ لوٹ کر جنابت کی طرح غسل نہ کر لے۔[3] عورتوں کا بلا ضرورت مردوں کو آواز سنانا اسی طرح آپ نے اس بات کو بھی ناپسند کیا ہے، کہ عورتیں بلا ضرورت اپنی آواز مردوں کو سنائیں ضرورت پڑنے پر بات کرنے کی اجازت تو خود قرآن میں دی گئی ہے اور لوگوں کو دینی مسائل خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات بتایا کرتی تھیں لیکن جہاں اس کی ضرورت نہ ہو اور نہ کوئی دینی یا اخلاقی فائدہ وہاں اس بات کو پسند نہیں کیا گیا ہے کہ عورتیں اپنی آواز غیر مردوں کو سنائیں ، چنانچہ نماز میں اگر امام بھول جائے تو مردوں کو حکم ہے کہ سبحان اللہ کہیں مگر عورتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے ایک ہاتھ پر دوسرا ہاتھ مار کر امام کو متنبہ کریں ۔ التَّسْبِیْحُ لِلرِّجَالِ والتَّصْفِیْقُ للنِّسَائِ۔ [4]
[1] ابوداود، احمد۔ [2] ابوداود، کتاب الترجل، باب الطیب المرأۃ للخروج: ۴۱۷۳۔ ترمذی: ۲۷۸۶ صحیح ہے۔ المشکاۃ: ۶۵۔ وحجاب المرأۃ: ۶۴۔ [3] ابوداود، کتاب الترجل، ایضاً: ۴۱۷۴۔ ابن ماجہ: ۴۰۰۲۔ احمد: ۲/ ۲۴۶۔ ۴۴۴، البانی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔ تفہیم القرآن: ۳/ ۳۹۳۔ تفسیر ابن کثیر: ۳/ ۶۵۸۔ [4] بخاری مسلم، تفہیم القرآن: ۳/ ۳۹۳۔