کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 452
میں تمہیں غیلان کی بیٹی کی نشاندہی کروں گا، وہ اگر سامنے آتی ہے تو چار سلوٹ لے کر اور پیٹھ موڑتی ہے تو آٹھ سلوٹ لے کر (یعنی اس کا بدن خوب گتھا ہوا ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی تو فرمایا: یہ ہیجڑا آئندہ تمہارے ہاں کبھی نہ آیا کرے۔ [1]
یہ مخنث (خسرا) چونکہ عورتوں کے امور سے دلچسپی رکھتا تھا لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے حجاب کا حکم دیا اور داخلہ پر پابندی لگا دی۔[2]
بچوں کا حکم
چھوٹے بچوں کے سامنے ہونے کی اجازت ہے جو اب تک عورتوں کے مخصوص اوصاف سے واقف نہ ہوں ، عورتوں پر ان کی للچائی ہوئی نظریں نہ پڑتی ہوں ہاں جب وہ اس عمر کو پہنچ جائیں کہ ان میں تمیز آجائے عورتوں کی خوبیاں ان کی نگاہوں میں ناچنے لگیں خوبصورت اور بدصورت کا فرق معلوم کر لیں پھر ان سے بھی پردہ ہے گو وہ پورے جوان نہ بھی ہوئے ہوں ۔ بخاری ومسلم میں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگو! عورتوں کے پاس جانے سے بچو۔ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! دیور جیٹھ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو موت ہے۔[3]
ہاتھوں اور چہرے کے علاوہ باقی اعضاء بچوں سے چھپانا واجب ہے؟ علماء اس میں مختلف ہیں ،ا یک قول تو یہ ہے کہ لازم نہیں کیونکہ بچہ غیر مکلف ہے اور یہی بات صحیح ہے۔ اسی طرح انتہائی بوڑھے کی شرمگاہ بارے بھی اختلاف ہے کہ جس کی شہوت دم توڑ چکی ہو۔ بہتر یہی ہے کہ اس کی حرمت ویسے کی ویسے ہی باقی ہے اس کی شرمگاہ دیکھنا حلال ہے اور نہ اسے کھولنا۔[4]
زیور کی جھنکار
امام زجاج رحمہ اللہ کہتے ہیں : اس زینت کے اظہار سے شہوت کو اتنی تحریک نہیں ملتی جتنی اس کو سننے سے ملتی ہے۔[5]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کو صرف زیور کی جھنکار تک محدود نہیں رکھا ہے بلکہ اس سے یہ اصول اخذ فرمایا ہے کہ نگاہ کے سوا دوسرے جو اس کو مشتعل کرنے والی چیزیں بھی اس مقصد کے خلاف ہیں جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو اظہار زینت سے منع فرمایا ہے، چنانچہ آپ نے عورتوں کو حکم دیا کہ خوشبو لگا کر باہر نہ نکلیں ۔
[1] بخاری، کتاب النکاح، باب ینہی من دخول المشتبہین بالنساء علی المرأۃ۔
[2] تیسیر القرآن: ۳/ ۲۶۲۔
[3] بخاری، کتاب النکاح، باب لا یخلون رجل بامرأۃ الا ذو محرم: ۵۲۳۲۔ مسلم: ۲۱۷۲۔ تفسیر ابن کثیر: ۳/ ۶۵۸۔
[4] فتح القدیر: ۴/ ۳۱۔
[5] فتح القدیر: ۴/ ۳۲۔