کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 446
﴿ قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ ﴿٣٠﴾ وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾
’’اور مومن عورتوں سے کہہ دیجیے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر جو اس میں سے ظاہر ہو جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے لیے، یا اپنے باپوں ، یا اپنے خاوندوں کے باپوں ، یا اپنے بیٹوں ، یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں ، یا اپنے بھائیوں ، یا اپنے بھتیجوں ، یا اپنے بھانجوں ، یا اپنی عورتوں (کے لیے)، یا (ان کے لیے) جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں ، یا تابع رہنے والے مردوں کے لیے جو شہوت والے نہیں ، یا ان لڑکوں کے لیے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے واقف نہیں ہوئے اور اپنے پاؤں (زمین پر) نہ ماریں ، تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘
غض کا معنی
تفسیر:… غض کا معنی ہے کہ آنکھ پر پپوٹوں کو ملا لینا یوں کہ نظر آنا بند ہو جائے۔[1]
اصل میں الفاظ ہیں : ﴿یَغَضُّوا مِن أَبْصَارِہِم﴾ غض کے معنی ہے کسی چیز کو کم کرنے گھٹانے اور پست کرنے کے۔ غض بصر کا عام طور پر معنی نگاہ نیچی کرنا یا رکھنا کیا جاتا ہے لیکن دراصل اس حکم کا مطلب ہر وقت نیچے ہی دیکھتے رہنا نہیں بلکہ پوری طرح نگاہ بھر کر نہ دیکھنا اور نگاہوں کو دیکھنے کے لیے آزاد نہ چھوڑ دینا ہے۔[2]
[1] فتح القدیر: ۴/ ۲۸۔
[2] تفہیم القرآن: ۳/ ۳۸۰۔