کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 440
اعضاء کی گواہی سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ ہنس دئیے اور فرمانے لگے جانتے ہو میں کیوں ہنسا؟ ہم نے کہا: اللہ جانتا ہے آپ نے فرمایا: بندہ قیامت کے دن اپنے رب سے جو حجت بازی کرے گا اس پر یہ کہے گا کہ اللہ کیا تو نے مجھے ظلم سے نہیں روکا تھا، اللہ فرمائے گا ہاں تو یہ کہے گا بس آج جو گواہ میں سچا مانوں اسی کی شہادت میرے بارے معتبر مانی جائے اور وہ گواہ سوا میرے اور کوئی نہیں اللہ فرمائے گا اچھا یونہی سہی تو اپنا گواہ رہ اب منہ پر مہر لگ جائے گی اور اعضاء سے سوال ہوگا وہ سارے عقد کھول دیں گے اس وقت بندہ کہے گا تم غارت ہو جاؤ تمہیں بربادی آئے تمہاری طرف سے تو میں لڑ جھگڑ رہا تھا۔[1] دین کے لغوی معانی دین کا لفظ چار معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ (۱) اللہ کی خالصتاً اور مکمل حاکمیت۔ (۲)بندے کی خالصتاً اور مکمل عبودیت۔ (۳)قانون سزا وجزا اور (۴)قانون جزا وسزا کا عملاً نفاذ۔ اس آیت میں دین تیسرے اور چوتھے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔[2]
[1] صحیح مسلم، کتاب الزہد، باب الدنیا سجن المؤمن وجنۃ الکافر: ۲۹۶۹۔ دیکھئے: تفسیر ابن کثیر: ۳/ ۶۴۷۔ [2] تیسیر القرآن: ۳/ ۲۵۵۔