کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 437
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۚ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَىٰ مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴾ ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو اور جو شیطان کے قدموں کے پیچھے چلے تو وہ تو بے حیائی اور برائی کا حکم دیتا ہے اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی کبھی پاک نہ ہوتااور لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک کرتا ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ شیطانی قدم تفسیر:… یعنی شیطان توتمہیں برائی کی نجاستوں میں آلودہ کرنے کے لیے اس طرح تلا بیٹھا ہے کہ اگر اللہ اپنے فضل سے تمہیں نیک و بد کی تمییز نہ سمجھائے اور تم کو اصلاح کی تعلیم و توفیق سے نہ نوازے تو تم میں سے کوئی شخص بھی اپنے بل بوتے پر پاک نہ ہو سکے۔[1] اللہ کی نافرمانی میں ہر قدم شیطان کی پیروی ہے ایک شخص نے سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے فلاں چیز نہ کھانے کی قسم کھا لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ شیطان کا بہکاوا ہے، اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور اسے کھا لو۔‘‘[2] شیطان کا انسان پر سب سے پہلا وار تو یہ ہوتا ہے کہ وہ انہیں شرک کی راہ سجھاتا اور انہیں بڑے خوبصورت انداز میں پیش کرتا ہے جس سے کم لوگ ہی بچتے ہیں ۔ دوسرا وار یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو بے حیائی کے کاموں میں مبتلا کرے اور یہ کام بھی انہیں نہایت خوبصورت انداز میں پیش کرے۔ آج بھی شیطان کے چیلے اسی کام میں لگے ہوئے ہیں جو کہتے ہیں کہ گھر کی چار دیواری عورت کے لیے قید خانہ اور اس کی آزادی پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے یا پردہ ایک دقیانوس چیز ہے کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک عورت گھر کی چار دیواری گھر میں بند رہنے سے ملکی معیشت پر ناگوار اثر پڑتا ہے ایسی سب باتیں بے حیائی کی باتیں ہیں جو خوبصورت کر کے پیش کی جاتی ہیں ۔[3]
[1] تفہیم القرآن: ۳/ ۳۷۲۔ [2] تفسیر ابن کثیر: ۳/ ۶۴۴۔ [3] تیسیر القرآن: ۳/ ۲۵۳۔