کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 435
﴿إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿١٩﴾ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ وَأَنَّ اللَّـهَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴾ ’’بے شک جو لوگ پسند کرتے ہیں کہ ان لوگوں میں بے حیائی پھیلے جو ایمان لائے ہیں ، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ یقینا اللہ بے حد مہربان، نہایت رحم والا ہے (تو تہمت لگانے والوں پر فوراًعذاب آ جاتا)۔‘‘ بدظنی سے اجتناب اس آیت (۱۶) میں ایک بڑا قیمتی اخلاقی نقطہ بیان کیا گیا ہے کہ ہر ایک شخص کو دوسرے کے متعلق حسن ظن ہی رکھنا چاہیے تاکہ اس کے خلاف بدظنی کی کوئی یقینی وجہ اس کے علم میں نہ آجائے، یہ اصول بالکل غلط ہے کہ ہر ایک شک وشبہ کی نظر سے دیکھا جائے تاآنکہ اس کی امانت ودیانت کا یقینی ثبوت ہاتھ نہ آجائے۔[1] فحاشی کی مختلف صورتیں اور ان کی اشاعت تفسیر:… فاحشہ سے مراد ہر وہ کام ہے جو انسان کی شہوانی خواہش میں تحریک پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہو، فحاشی کی اشاعت کی بہت سی صورتیں ہیں پہلی اور سب سے اہم صورت وہی ہے جس کا اس صورت میں ذکر ہے یعنی یہ کہ اگر کوئی شخص کسی پاکدامن عورت پر الزام لگا دے تو دوسرے لوگ بلا تحقیق اس بات کو آگے دوسرے لوگوں کو بیان کرنا شروع کر دیں ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ زنا کے علاوہ شہوت رانی کی دوسری صورتیں اختیار کی جائیں مثلاً اغلام بازی، تیسری صورت مردوں کا حیوانات سے خواہش پوری کرنا، اس کے متعلق آپ کا فرمان ہے اگر تم دیکھو کہ کوئی شخص حیوان پر جا پڑا ہے تو اسے اور حیوان کو مار ڈالو۔[2] چو تھی صورت ہے عورت عورت سے ہمبستری کرے شریعت نے عورتوں کے لیے بھی ستر کے حدود مقرر کر دئیے ہیں یعنی کوئی عورت کسی عورت کے لیے بھی ناف سے لے کر گھٹنوں تک کا حصہ کسی صورت نہیں کھول سکتی اور ہمارے ہاں جو رواج ہے کہ عورتیں ایک دوسری کے سامنے ننگے بدن نہا لیتی ہیں یہ بالکل خلاف شرع ہے اور عورتوں کا ننگے بدن ایک دوسرے سے چمٹنا اور بھی بری بات ہے۔ اس بات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] تیسیر القرآن: ۳/ ۲۵۰۔ [2] ترمذی، ابواب الحدود، باب ماجاء فیمن یقع علی البہیمۃ۔