کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 432
ساتھ رونے لگی ہم یونہی بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اچانک تشریف لائے اور سلام کر کے بیٹھ گئے۔ قسم اللہ کی جب سے یہ بہتان بازی ہوئی تھی آپ میرے پاس نہیں بیٹھے تھے مہینا بھر گزر گیا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی حالت تھی کوئی وحی نہیں آئی تھی کہ فیصلہ ہو سکے۔ آپ نے بیٹھتے ہی اول تو تشہد پڑھا پھر امابعد فرمایا کہ اے عائشہ! تیری نسبت مجھے یہ خبر پہنچی ہے اگر تو واقعی پاکدامن ہے تو اللہ تعالیٰ تیری پاکیزگی ظاہر فرما دے گا اور اگر فی الحقیقت تو کسی گناہ میں آلودہ ہوگئی ہے تو اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کر بندہ جب گناہ کر کے اپنے گناہ کے اقرار کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف جھکتا ہے اور اس سے معافی طلب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتا ہے۔ بس آپ اتنا فرما کر خاموش ہوگئے یہ سنتے ہی میرا رونا دھونا سب جاتا رہا، آنسو تھم گئے۔ یہاں تک کہ میری آنکھوں کا ایک قطرہ بھی باقی نہ رہا۔ اول تو میں نے اپنے والد سے درخواست کی میری طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ ہی جواب دیجئے لیکن انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا جواب دوں اب میں نے اپنی والدہ کی طرف دیکھا اور ان سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دیجئے لیکن انہوں نے بھی یہی کہا کہ میں نہیں سمجھ سکتی کہ میں کیا جواب دوں آخر میں نے خود ہی جواب دینا شروع کیا میری عمر کچھ ایسی بڑی تو نہ تھی اور نہ مجھے زیادہ قرآن حفظ تھا میں نے کہا: آپ سب نے ایک بات سنی اسے آپ نے دل میں بٹھا لیا اور گویا سچ سمجھ لیا اب اگر میں کہوں کہ میں اس سے بالکل بری ہوں اور اللہ خوب جانتا ہے کہ میں واقعی اسی سے بالکل بری ہوں لیکن تم لوگ نہیں مانو گے ہاں اگر میں کسی امر کا اقرار کر لوں حالانکہ اللہ کو خوب علم ہے کہ میں بالکل بے گناہ ہوں تو بالکل مان لو گے، میری اور تمہاری مثال تو بالکل ابو یوسف علیہ السلام کا یہ قول ہے کہ: ﴿فَصَبْرٌ جَمِیْلٌ وَاللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰی مَا تَصِفُوْنَ﴾ پس صبر ہی اچھا ہے کہ جس میں شکایت کا نام ہی نہ ہو اور تم جو باتیں بناتے ہو ان میں اللہ ہی میری مدد کرے اتنا کہہ کر میں کروٹ پھیر لی اور اپنے بستر پر لیٹ گئی اللہ کی قسم! مجھے یقین تھا کہ چونکہ میں پاک ہوں اللہ تعالیٰ میری براء ت اپنے رسول کو ضرور معلوم کروا دے گا۔ لیکن یہ تو میرے گمان میں بھی نہ تھا کہ میرے بارے میں قرآن کی آیتیں نازل ہوں ، میں اپنے آپ کو اس سے بہت کمتر جانتی تھی کہ میرے بارے کلام اللہ کی آیتیں اتری، ہاں مجھے زیادہ سے زیادہ یہ خیال ہوتا تھا کہ ممکن ہے کہ خواب میں اللہ تعالیٰ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو میری براء ت دکھادے۔ واللہ! ابھی نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ سے ہلے تھے اور گھر والوں میں سے ابھی کوئی گھر سے نکلا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونا شروع ہوگئی اور چہرے پر وہی آثار ظاہر ہوئے جو وحی کے وقت ظاہر ہوتے تھے اور پیشانی سے پیسنے کی پاک بوندیاں ٹپکنے لگیں سخت جاڑوں میں بھی وحی کے نزول کی یہی کیفیت ہوا کرتی تھی جب وحی اتر چکی تو ہم نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ ہنسی سے شگفتہ ہو رہا ہے، سب سے