کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 423
﴿ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّـهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ ﴿٦﴾ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَتَ اللَّـهِ عَلَيْهِ إِن كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿٧﴾ وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّـهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿٨﴾ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّـهِ عَلَيْهَا إِن كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴿٩﴾ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ وَأَنَّ اللَّـهَ تَوَّابٌ حَكِيمٌ﴾
’’اور جو لوگ اپنی بیویوں پرتہمت لگائیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہ ہوں مگر وہ خود ہی تو ان میں سے ہر ایک کی شہادت اللہ کی قسم کے ساتھ چار شہادتیں ہیں کہ بلاشبہ یقینا وہ سچوں سے ہے۔ اور پانچویں یہ کہ بے شک اس پر اللہ کی لعنت ہو، اگر وہ جھوٹوں سے ہو۔ اور اس (عورت) سے سزا کو یہ بات ہٹائے گی کہ وہ اللہ کی قسم کے ساتھ چار شہادتیں دے کہ بلاشبہ یقینا وہ (مرد) جھوٹوں سے ہے۔ اور پانچویں یہ کہ بے شک اس (عورت) پر اللہ کا غضب ہو، اگر وہ (مرد) سچوں سے ہو۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو جھوٹوں کو دنیا ہی میں سزا مل جاتی) اور یہ کہ یقینا اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا، کمال حکمت والا ہے۔‘‘
کے لیے قاضی خود سزا تجویز کر سکتا ہے یا ایسی صورتوں میں مجلس شوریٰ حسب ضرورت قانون بنا سکتی ہے؟
شرائط قذف
قاذف:… عاقل ہو، بالغ ہو، آزاد ارادے سے تہمت لگائے، وہ باپ یا دادا نہ ہو۔
مقذوف:… غافل ہو، بالغ ہو، مسلمان ہو، آزاد ہو، پاکدامن ہو۔
قذف:… یہ صریح الفاظ سے ہو اشارے کنائے میں نہ ہو۔[1]
لعان سے مراد
تفسیر:… ان آیتوں میں اللہ رب العزت نے ان خاوندوں کے لیے جو اپنی بیویوں کی نسبت ایسی بات کہہ دیں چھٹکارے کی صورت بیان فرمائی ہے جب وہ گواہ پیش نہ کر سکیں تو لعان کر لیں اس کی
[1] تفہیم القرآن: ۳/ ۳۴۷۔ ۳۴۹۔