کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 345
ایک مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کیا پھر فرمایا: اسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا ہے اور آپ نے فرمایا ہے جو میرے اس وضو جیسا وضو کرے گا پھر دو رکعت نماز ادا کرے جس میں اپنے دل سے باتیں نہ کرے تو اس کے تمام اگلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ۔[1]
صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : بتلاؤ تو اگر تم میں سے کسی کے مکان کے دروازے پر ہی نہر جاری ہو اور وہ اس میں ہر دن پانچ دفعہ غسل کرتا ہو تو کیا اس کے جسم پر ذرا سا بھی میل باقی رہ جائے گا؟ لوگوں نے کہا: ہرگز نہیں ، آپ نے فرمایا: ’’بس یہی مثال ہے پانچ نمازوں کی ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ خطائیں اور گناہ معاف فرما دیتا ہے۔‘‘[2]
صحیح مسلم شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانچوں نمازیں اور جمعہ، جمعہ تک اور رمضان المبارک، رمضان المبارک تک کا کفارہ ہے جب تک کہ کبیرہ گناہوں سے پرہیز کیا جائے۔‘‘[3]
صحیح بخاری میں ہے کسی شخص نے ایک عورت کا بوسہ لے لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اس گناہ کی ندامت ظاہر کی اس پر یہ آیت اتری۔ اس نے کہا: کیا یہ صرف میرے لیے مخصوص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: نہیں بلکہ میری ساری امت کے لیے یہی حکم ہے۔[4]
تفسیر ابن جریر میں ہے کہ وہ عورت مجھ سے ایک درہم کی کھجوریں خریدنے آئی تھی تو میں نے اسے کہا: اندر کوٹھڑی میں اس سے بہت اچھی کھجوریں ہیں ، وہ اندر گئی میں نے بھی اندر جا کر اسے چوم لیا۔ پھر وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا آپ نے فرمایا: اللہ سے ڈر اور اپنے نفس پر پردہ ڈالے رہ! لیکن ابو البسر کہتے ہیں : مجھ سے صبر نہ ہو سکا میں نے جا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افسوس! تو نے ایک نمازی مرد کی اس کی غیر حاضری میں ایسی خیانت کی۔ میں نے تو یہ سن کر اپنے آپ کو جہنمی سمجھ لیا اور میرے دل میں خیال آنے لگا کہ کاش! میرا اسلام اس کے بعد کا ہوتا؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ذرا سی دیر کے لیے اپنی گردن جھکا لی اسی وقت حضرت جبریل علیہ السلام یہ آیت لے کر اترے۔[5]
حضرت ابو عثمان کا بیان ہے کہ میں حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا انہوں نے ایک درخت کی خشک شاخ پکڑ کر اسے جھنجھوڑا تو تمام خشک پتے جھڑ گئے پھر فرمایا ابو عثمان تم پوچھتے نہیں ہو کہ میں نے ایسا کیوں
[1] صحیح بخاری، کتاب الوضو، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا، رقم: ۱۵۹-۱۶۴۔ صحیح مسلم: ۲۲۶۔
[2] صحیح بخاری، کتاب مواقیت الصلاۃ، باب الصلوات الخمس کفارۃ، رقم: ۵۲۸۔ صحیح مسلم: ۶۶۷۔
[3] صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ، باب الصلوات الخمس و الجمعۃ الی الجمعۃ، رقم: ۲۳۳۔
[4] صحیح بخاری، کتاب مواقیت الصلوۃ، باب الصلاۃ کفارۃ، رقم: ۵۲۶۔ صحیح مسلم: ۲۷۶۳۔
[5] سنن ترمذی، کتاب تفسیر القرآن، باب من سورۃ ہود: ۳۱۱۵۔ طبری: ۱۸۶۹۷، ۱۸۶۹۸۔ حسن ہے۔