کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 328
﴿ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ﴿٣٢﴾ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ﴿٣٣﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۗ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ ﴾ ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بے شک بہت سے عالم اور درویش یقینا لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھاتے ہیں اور اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی خزانہ بنا کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے، تو انھیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دے۔ جس دن اسے جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اس کے ساتھ ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلوؤں اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا۔ یہ ہے جو تم نے اپنے لیے خزانہ بنایا تھا، سو چکھو جو تم خزانہ بنایا کرتے تھے۔‘‘ اہل کتاب کی حرام خوری تفسیر:… ان کے ناجائز طریقے یہ تھے کہ انہوں نے سود کو جائز قرار دے لیا تھا بالخصوص غیر یہود سے سود وصول کرنا نیکی کا کام سمجھتے تھے نیز غیر یہود کے اموال جس جائز و ناجائز طریقہ سے ہاتھ لگ جائیں وہ ان کے نزدیک حلال و طیب تھے، رشوتیں لے کر غلط فتوے دیتے تھے، نجات نامے فروخت کرتے تھے۔ حرام کردہ چیزوں مثلاً چربی کو پگھلا کر اس کی قیمت کھا لیتے تھے۔ شادی یا غمی کی کوئی رسم ہو اس میں اپنا حصہ اور نذرانے وصول کرتے تھے اور ان کی یہی کارستانیاں بالواسطہ اللہ کے دین میں رکاوٹ کا سبب بن جاتی تھیں ۔[1] آیت کا مقصود لوگوں کو برے علماء گمراہ صوفیوں اور عابدوں سے ہوشیار کرنا اور ڈرانا ہے۔ حضرت سفیان بن عیینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہمارے علماء میں سے وہی بگڑتے ہیں جن میں کچھ نہ کچھ شائبہ یہودیت کا ہوتا ہے اور صوفیوں اور عابدوں میں سے وہی بگڑتے ہیں جن میں نصرانیت کا شائبہ ہوتا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ تم یقینا اپنے سے پہلوں کی روش پر چل پڑو گے ایسی پوری مشابہت سے کہ ذرا بھی فرق نہ رہے۔ لوگوں نے
[1] تیسیر القرآن: ۲/۲۰۳۔