کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 309
فرمایا: ’’آنکھوں کا زنا (غیر عورتوں کو دیکھنا ہے) کانوں کا زنا (فحاشی کی باتیں سننا ہے) زبان کا زنا (فحاشی کی بات چیت کرنا ہے) ہاتھ کا زنا (بری اشیاء کو پکڑنا ہے اور پاؤں کا زنا (برائی کی طرف چلنا ہے) دل کا زنا (برائی کی خواہش اور تمنا کرنا ہے)۔ پھر شرم گاہ، ان سب کی یا تو تصدیق کر دیتی ہے اور یا تکذیب۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت والا نہیں ۔ اس لیے تو اس نے بے حیائی کے تمام کاموں کو حرام کر دیا۔‘‘ نیز ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے محمد! اللہ کو سب سے زیادہ غیرت اس بات پر آتی ہے جب وہ اپنے کسی بندے یا بندی کو زنا کرتے دیکھتا ہے۔‘‘[2] صحیحین میں ہے کہ اللہ سے زیادہ غیرت والا کوئی نہیں اسی وجہ سے تمام بے حیائیاں اللہ نے حرام کر دی ہیں ۔ خواہ وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ۔[3] سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ دیکھ لوں تو میں ایک ہی وار میں اس کا فیصلہ کر دوں ۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان کا یہ قول بیان ہوا تو فرمایا: کیا تم سعد کی بات پر تعجب کر رہے ہو؟ و اللہ! میں اس سے زیادہ غیرت والا ہوں اور میرا رب مجھ سے زیادہ غیرت والا ہے۔ اسی وجہ سے تمام فحش کام ظاہر و پوشیدہ اس نے حرام کر دئیے ہیں۔[4] قتل بالحق کی صورتیں قرآن کی رو سے تین صورتوں میں قتل کرنا برحق و جائز ہے: (۱) قتل عمد کے قصاص کی صورت میں (۲)میدان میں کفار کا قتل (۳) بغاوت یعنی دیار اسلام میں بدامنی پھیلانے والے اور اسلامی حکومت کا تختہ الٹنے والے کا قتل اور سنت کی رو سے دو صورتیں ہیں : (۱) شادی شدہ جو زنا کرے اور (۲) جو شخص ارتداد کا مرتکب ہو، یعنی اسلام کو چھوڑ کر کوئی دوسرا مذہب اختیار کر لے۔
[1] صحیح مسلم، کتاب القدر، باب قدر علی ابن اٰدم حظہ الزنا۔ [2] صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب الغیرۃ۔ (تیسیر القرآن: ۱/۶۷۳)۔ [3] صحیح البخاری، کتاب التفسیر، باب قول اللّٰہ تعالٰی و لا تقربوا الفواحش ما ظہر منہا…، رقم: ۴۶۳۴، ۴۶۳۷۔ صحیح مسلم: ۲۷۶۰۔ [4] صحیح البخاری، کتاب التوحید، باب قول النبی صلي الله عليه وسلم لا شخص أغیر من اللہ، رقم: ۷۴۱۶۔ صحیح مسلم: ۱۴۹۹۔ (ابن کثیر: ۲/۱۷۰)۔