کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 306
املاق کا معنی
املاق فقر کو کہتے ہیں ، اہل جاہلیت فقیری کے ڈر سے اپنے مذکر و مونث سے یہ رویہ روا رکھتے تھے جبکہ مونثوں سے تو عار کے ڈر سے خصوصاً یہ رویہ اختیار کرتے تھے۔[1]
قتل اولاد
ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، حالانکہ اسی اکیلے نے پیدا کیا ہے۔ پوچھا پھر کون سا گناہ ہے؟ فرمایا: اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کرنا کہ یہ میرے ساتھ کھائے گی۔ پوچھا پھر کون سا ہے؟ فرمایا اپنے پڑوسی کی عورت سے بدکاری کرنا۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
﴿وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًاo﴾ (الفرقان: ۶۸)
’’اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔ ‘‘[2]
یعنی اگر خود تمہیں کھانے کو مل رہا ہے تو یقین رکھو کہ تمہاری اولاد کو بھی کھانے کو ملے گا اور وہ فاقہ سے مر نہیں جائیں گے۔ اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل کرنا صرف اللہ پر عدم توکل اور عدم اعتماد ہی کی دلیل نہیں بلکہ اس صفت رزاقیت پر براہ راست حملہ ہے جو مخلوق کو پیدا تو کیے جاتا ہے مگر اس کی تربیت کے لیے اس کی غذائی ضروریات فراہم نہیں کرتا، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گناہ کو بڑے بڑے گناہوں میں سے دوسرے نمبر پر شمار فرمایا ہے۔[3]
قتل اولاد اور مالتھس کا نظریہ آبادی
بات دراصل یہ ہے کہ انسان کی نظر ان ظاہری اسباب و عوامل پر ہوتی ہے جو اس وقت موجود ہوتے ہیں اور وہ مخفی اسباب جو اس وقت غیر موجود یا آئندہ زمانے میں پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ اس کی نظروں سے اوجھل ہوتے ہیں ۔ ظاہر بین ماہر معاشیات اس مسئلہ میں اکثر دھوکہ کھا جاتے ہیں ۔ برطانیہ کے مشہور
[1] فتح القدیر: ۲/۲۲۱۔
[2] صحیح بخاری، کتاب التوحید، باب قول اللّٰہ تعالٰی فلا تجعلوا للہ اندادا، رقم: ۷۴۲۰۔ صحیح مسلم: ۸۶۔ (ابن کثیر: ۲/۱۶۹)۔
[3] صحیح بخاری، کتاب التفسیر، باب فلا تجعلوا للہ اندادا۔