کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 304
(۲) شرک فی الصفات اور (۳) شرک فی العبادات۔ یہ تینوں قسمیں ان مشرکوں اور یہودیوں میں موجود تھیں ۔ مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ پھر اپنے دیوی دیوتاؤں کی پوری نسل کو اللہ کی نسل بنا دیا تھا اور اس سے منسلک کر رکھا تھا۔ یہود عزیر علیہ السلام کو ابن اللہ کہتے تھے، یعنی ان کے عقیدے کے مطابق اللہ تعالیٰ عزیر کے جسم میں حلول کر گیا تھا۔ شرک فی الصفات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرح کسی دوسری ہستی کو بھی حاجت روا اور مشکل کشا سمجھا جائے، یعنی جو کسی کی بگڑی بنا بھی سکتا ہو اور مشکلات میں پھنسا بھی سکتا ہو اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ اس ہستی کو عالم الغیب اور حاضر و ناظر اور صاحب تصرف اور اختیار بھی سمجھا جائے۔ شرک کی یہ قسم بھی ان لوگوں میں عام تھی۔ شرک فی العبادات یہ ہے کہ جس ہستی کو مشکل کشا یا حاجت روا سمجھتا ہو اسے فریاد کے طور پر پکارے اس کی قربانی اور نذر و نیاز دے اور ان کی پرستش و تعظیم اس طرح کرے جیسے اللہ تعالیٰ کی کی جاتی ہے۔[1] صحیح بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور مجھے یہ خوشخبری سنائی کہ آپ کی امت میں سے جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے وہ داخل جنت ہو گا تو میں نے کہا: گو اس نے زنا کیا ہو گو اس نے چوری کی ہو؟ آپ نے فرمایا: ہاں ، گو اس نے زنا اور چوری کی ہو۔ میں نے پھر یہی سوال کیا، مجھے پھر یہی جواب ملا پھر بھی میں نے یہ بات پوچھی اب کے جواب دیا کہ گو شراب نوشی بھی کی ہو۔[2] بعض روایات میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے موحد کے جنت میں داخل ہونے کا سن کر ابوذر رضی اللہ عنہ نے یہ سوال کیا تھا اور آپ نے یہ جواب دیا تھا اور آخری مرتبہ فرمایا تھا: اور ابوذر رضی اللہ عنہ کی ناک خاک آلود ہو، چنانچہ راوی حدیث جب اسے بیان فرماتے تو یہی لفظ دہرا دیتے۔[3] سنن میں مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! تو جب تک مجھ سے دعا کرتا رہے گا اور میری ذات سے امید رکھے گا میں بھی تیری خطاؤں کو معاف فرماتا رہوں گا خواہ وہ کیسی ہی ہوں کوئی پرواہ نہ کروں گا تو اگر میرے پاس زمین بھر کر خطائیں لائے گا تو میں تیرے پاس اتنی ہی مغفرت اور بخشش لے کر آؤں گا
[1] تیسیر القرآن: ۱/۶۷۰۔ تفہیم القرآن: ۱/۵۹۸۔ [2] صحیح بخاری، کتاب الرقاق، باب المکثرون ہم المقلون، حدیث: ۶۴۴۳۔ صحیح مسلم: ۳۳/۹۴۔ [3] صحیح بخاری، کتاب اللباس، باب الثیاب البیض، حدیث: ۵۸۲۷۔ صحیح مسلم: ۹۴۔