کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 302
برے لوگوں کی ہے جنہیں خبیث روحیں بھی کہا جاتا ہے یہ روحیں بعض دفعہ سفر میں اور بالخصوص ناپاک جگہوں میں کوئی بری سی شکل دھار کر انسانوں کو خوف زدہ کرتی ہیں اور ان پر رعب جماتی ہیں ۔ ایسی بدروحوں کو ہمارے ہاں عموماً بھوت یا چڑیل کہا جاتا ہے۔ بیت الخلاء میں جاتے وقت ہمیں جو دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی ہے وہ یوں ہے ’’اے اللہ میں جنوں اور جننیوں (بدروحوں مذکر ہوں یا مونث) سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔[1]
جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ایسی بدروحیں انسان کو تنگ اور پریشان کر سکتی ہیں ۔
جنوں اور انسانوں کا ایک دوسرے سے فائدہ اٹھانا
اب جنوں اور انسانوں کی ایک دوسرے سے فائدہ اٹھانے کی صحیح صورتیں تو ہمیں معلوم نہیں تاہم ایک مشہور و معروف صورت جو ہم دیکھتے ہیں وہ تسخیر جنات کی صورت ہے۔ جنوں کو مسخر کرنے والے انسانوں کو ہماری زبان میں عامل کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ قرآن کریم کی مختلف سورتوں ، آیات یا بعض دوسرے جنتروں منتروں کی زکوٰۃ نکالتے ہیں اور زکوٰۃ نکالنا، کی اصطلاح ان کے پورے عمل کو ظاہر کرنے کے لیے وضع کی گئی ہے۔ ان کے زکوٰۃ کے عمل کی یہ صورت ہوتی ہے کہ مثلاً ایک شخص سورۂ جن کی زکوٰۃ نکالنا چاہتا ہے تو وہ چالیس دن رات کو کسی جنگل میں جا کر مقررہ تعداد میں سورت مذکورہ کو پڑھے گا اور اپنے گرد ایک حصار یا گول دائرہ کھینچ لے گا اور یہ عمل چالیس دن تک برابر جاری رکھے گا اور ان دنوں میں فلاں فلاں کھانے یا فلاں کام کرنے سے پرہیز رکھے گا جب وہ یہ عمل رات کو کر رہا ہو گا تو جن طرح طرح کی شکلیں بن کر اسے ڈرانے آتے رہیں گے لیکن حصار کے اندر داخل ہو کر اس پر حملہ نہ کر سکیں گے۔ اگر اس دوران عامل جنوں سے ڈر گیا تو جن اس سے انتقام لیں گے۔ مثلاً بیمار کر دیں گے اپاہج بنا دیں گے، پاگل بنا دیں گے، اس سے چمٹ کر طرح طرح کی اذیتیں دیں گے یا جان سے ہی مار ڈالیں گے۔ یہ سزا وہ اس عامل کے اس وقت تک کیے ہوئے عمل کے مطابق دیں گے اور اگر وہ عامل پوری دلجمعی سے اپنا عمل جاری رکھے اور بدروحوں سے ہرگز خوف زدہ نہ ہو اور چالیس دن کا کورس پورا کرے تو پھر وہ کامیاب ہے۔ کوئی نہ کوئی جن اس کے تابع بن جائے گا جس سے وہ طرح طرح کے کام لے سکتا ہے جب اس جن کی ضرورت پیش آئے تو ایک دفعہ سورۂ جن پڑھ کر اسے بلائے تو وہ حاضر ہو جائے گا اور عامل اس کو مطلوبہ کام پر مامور کر کے اس سے کام کروا سکتا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ جس عامل نے کوئی جن یا بدروح مسخر کر لی ہو وہ اسے مطلوبہ کام پر لگا کر دنیوی مفادات بھی حاصل کر سکتا ہے جب کوئی جن کسی عورت کے جسم میں حلول کر کے اسے پریشان کر رہا ہو (یاد رہے کہ جن عموماً عورتوں کو ہی پڑتے ہیں مردوں کو کم ہی پڑتے ہیں ) تو عامل کو بلایا جاتا ہے وہ جن کو حاضر کر کے
[1] صحیح بخاری، کتاب الاستیذان، باب الدعاء عند الخلاء۔