کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 294
۲۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی نے قسم کھانا ہو تو اللہ کی قسم کھائے ورنہ چپ رہے۔[1] ۳۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔[2] ۴۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اپنے باپوں کی قسم کھاؤ نہ ماؤں کی اور نہ شریکوں کی اور اللہ کی قسم بھی اس وقت کھاؤ جب تم سچے ہو۔‘‘[3] ۵۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کبیرہ گناہ یہ ہیں : اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کو ستانا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔‘‘[4] ۶۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص کسی کام کے کرنے کی قسم کھائے پھر ان شاء اللہ کہے تو اس پر (قسم توڑنے کا) کوئی گناہ نہیں ہو گا۔‘‘[5] ۷۔ سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم دینے والے کی قسم کو پورا کرنے کا حکم دیا۔[6] ۸۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم میں قسم دلانے والے کی نیت کا اعتبار ہو گا۔[7] ۹۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم کسی کام کے کرنے کی قسم کھا لو پھر کسی اور کام میں بہتری سمجھو تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو اور وہ کام کرو جو بہتر ہے۔[8]
[1] صحیح بخاری، کتاب الایمان و النذور۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب النہی عن الحلف بغیر اللہ تعالٰی۔ [2] سنن ابو داود، کتاب الایمان و النذور، باب فی کراہیۃ الحلف بالآباء۔ صححہ زبیر علیزئی رحمة الله عليه ۔ [3] سنن ابو داود، کتاب الایمان و النذور، باب فی کراہیۃ الحلف بالآباء، صححہ زبیر علیزئی رحمة الله عليه ۔ [4] صحیح بخاری، کتاب الایمان و النذور، باب الیمین الغموس و لا تتخذوا ایمانکم الخ۔ [5] سنن الترمذی، ابواب النذور و الایمان، باب فی الاستثناء فی الیمین، صححہ الالبانی۔ (الارواء: ۲۵۷۰، دیکھئے: فقہ الحدیث: ۲/۳۸۰)۔ [6] صحیح بخاری کتاب الایمان و النذور، باب: و اقسموا باللہ جہد ایمانہم۔ [7] صحیح مسلم، کتاب الایمان و النذور، باب الیمین علی نیۃ المستحلف۔ [8] صحیح بخاری، کتاب الایمان و النذور، باب: لا یواخذکم اللہ باللغو فی ایمانکم۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب ندب من حلف یمینا۔ (تیسیر القرآن: ۱/۵۷۵-۵۷۶)۔