کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 280
وضو سے متعلق احکام ۱۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں جاتے تو کہتے ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَ الْخَبَآئِثِ)) ’’اے اللہ میں بھوتوں اور بھوتنیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘[1] ۲۔ ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جب کوئی قضائے حاجت، یعنی پاخانہ کرنے کے لیے آئے تو قبلہ کی طرف نہ منہ کرے نہ پیٹھ بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرو۔‘‘[2] ۳۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ مدینہ کے کسی باغ کے پاس سے گزرے وہاں دو آدمیوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’انہیں کسی بڑے گناہ میں عذاب نہیں ہو رہا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’ان میں سے ایک تو اپنے پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغلی کھاتا پھرتا تھا۔‘‘ پھر آپ نے ایک ہری ٹہنی منگوائی۔ اس کے دو ٹکڑے کر کے ہر قبر پر ایک حصہ گاڑ دیا۔ صحابہ نے پوچھا: :اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ فرمایا: ’’جب تک یہ سوکھیں نہیں شاید ان کے عذاب میں کچھ کمی ہو۔‘‘[3] ۴۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی کھڑے پانی میں جو جاری نہ ہو پیشاب نہ کرے کہ پھر اس میں نہائے۔‘‘[4] ۵۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کو حدث ہو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک وضو نہ کر لے۔‘‘ حضرموت کے ایک آدمی نے مجھ سے پوچھا: ابوہریرہ حدث کیا ہوتا ہے؟ میں نے کہا پھسکی یا پاد۔[5] ۶۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آپ ایک صاع پانی سے لے کر پانچ مد تک پانی سے غسل کر لیا کرتے اور ایک مد پانی سے وضو کر لیا کرتے۔[6] ۷۔ سیّدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں آپ کے پاس آیا تو دیکھا کہ آپ ہاتھ میں مسواک لیے
[1] صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب ما یقول عند الخلاء۔ [2] صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب استقبال القبلۃ لغائط او بول۔ [3] صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب من الکبائر ان لا یستتر من بولہ۔ [4] صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب البول فی الماء الدائم۔ [5] صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب لا تقبل الصلاۃ بغیر طہور۔ [6] صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب الوضوء بالمد۔