کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 271
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک (دھو لو) اور اگر جنبی ہو تو غسل کر لو اور اگر تم بیمار ہو، یا کسی سفر پر، یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو، پھر کوئی پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی کا قصد کرو، پس اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو۔ اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے اور لیکن وہ چاہتا ہے کہ تمھیں پاک کرے اور تاکہ وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرے، تاکہ تم شکر کرو۔‘‘ کیا ہر نماز کے لیے وضو ضروری ہے؟ اکثر مفسرین نے کہا ہے کہ وضو کا حکم تب ہے جب کہ آدمی بے وضو ہو۔ ایک جماعت کہتی ہے: جب تم کھڑے ہو، یعنی نیند سے جاگو۔ یہ دونوں قول تقریباً ایک ہی مطلب کے ہیں اور حضرات فرماتے ہیں آیت تو عام ہے اور اپنے عموم پر ہی رہے گی لیکن جو بے وضو ہے اس پر وضو کرنے کا حکم وجوباً ہے اور جو باوضو ہو اس پر استحباباً ہے۔ ایک جماعت کا خیال ہے کہ ابتدائً اسلام میں ہر صلوٰۃ کے وقت وضو کرنے کا حکم تھا پھر منسوخ ہو گیا۔ مسند احمد وغیرہ میں ہے کہ حضور ہر نماز کے لیے تازہ وضو کیا کرتے تھے۔ فتح مکہ والے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور جرابوں پر مسح کیا اور اسی ایک وضو سے کئی نمازیں ادا کیں ، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا :اے اللہ کے رسول! آج آپ نے وہ کام کیا جو آج سے پہلے نہیں کرتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میں نے بھول کر ایسا نہیں کیا بلکہ جان بوجھ کر قصداً یہ کیا ہے۔[1]
[1] صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ، باب جواز الصلوات کلہا بوضوء واحد: ۲۷۷۔ سنن ابو داود، کتاب الطہارۃ، باب الرجل یصلی الصلوات بوضوء واحد، رقم: ۱۷۲۔ مسند احمد: ۵/۳۵۰۔