کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 267
قدم رکھ رہے تھے، اس لیے ان کو خطاب کرتے ہوئے بار بار نصیحت کی گئی کہ عدل پر قائم رہیں ۔ اپنے پیش رو اہل کتاب کی روش سے بچیں ۔ اللہ کی اطاعت و فرماں برداری اور اس کے احکام کی پیروی کا جو عہد انہوں نے کیا ہے اس پر ثابت قدم رہیں اور یہود و نصاریٰ کی طرح اس کو توڑ کر اس انجام سے دوچار نہ ہوں جس سے وہ دوچار ہوئے۔ اپنے جملہ معاملات کے فیصلوں میں کتاب الٰہی کے پابند رہیں اور منافقت کی روش سے اجتناب کریں ۔
یہودیوں اور عیسائیوں کو نصیحت
۳۔ یہودیوں کا زور اب ٹوٹ چکا تھا اور شمالی عرب کی تقریباً تمام یہودی بستیاں مسلمانوں کے زیرنگیں آ گئیں تھیں ۔ اس موقع پر ان کو ایک بار پھران کے غلط رویے پر متنبہ کیا گیا ہے اور انہیں راہ راست پر آنے کی دعوت دی گئی ہے۔ نیز چونکہ صلح حدیبیہ کی وجہ سے عرب اور متصل ممالک کی قوموں میں اسلام کی دعوت پھیلانے کا موقع نکل آیا تھا، اس لیے عیسائیوں کو بھی تفصیل کے ساتھ خطاب کر کے ان کے عقائد کی غلطیاں بتائی گئی ہیں اور انہیں نبی عربی پر ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے۔ ہمسایہ ممالک میں سے جو قومیں بت پرست اور مجوسی تھیں ان کو براہ راست خطاب نہیں کیا گیا کیونکہ ان کی ہدایت کے لیے وہ خطبات کافی تھے جو اُن کے ہم مسلک مشرکین عرب کو خطاب کرتے ہوئے مکہ میں نازل ہو چکے تھے۔