کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 253
﴿ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ ۖ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَن تَقُومُوا لِلْيَتَامَىٰ بِالْقِسْطِ ۚ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ كَانَ بِهِ عَلِيمًا﴾
’’اور وہ تجھ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں ، کہہ دیجیے اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اور جو کچھ تم پر کتاب میں پڑھا جاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہے جنھیں تم وہ نہیں دیتے جو ان کے لیے فرض کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ ان سے نکاح کر لو اور نہایت کمزور بچوں کے بارے میں ہے اور اس بارے میں ہے کہ یتیموں کے لیے انصاف پر قائم رہو اور تم جو بھی نیکی کرو سو بے شک اللہ ہمیشہ سے اسے خوب جاننے والا ہے۔‘‘
یتیموں کے مربیوں کی گوشمالی اور منصفانہ احکام
تفسير: … یہ اصل استفتاء کا جواب نہیں ہے بلکہ لوگوں کے سوال کی طرف توجہ فرمانے سے پہلے اللہ نے ان احکام کی پابندی پر پھر ایک مرتبہ زور دیا ہے جو اسی سورت کے آغاز میں یتیم لڑکیوں کے متعلق بالخصوص اور یتیم بچوں کے متعلق بالعموم ارشاد فرمائے تھے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یتیموں کے حقوق کی اہمیت کتنی زیادہ ہے۔ ابتدائی دو رکوعوں میں ان کے حقوق کے تحفظ کی تاکید بڑی شدت کے ساتھ کی جا چکی تھی۔ مگر اس پر اکتفا نہیں کیا گیا۔ اب جو معاشرتی مسائل کی گفتگو چھڑی تو قبل اس کے کہ لوگوں کے پیش کردہ سوال کا جواب دیا جاتا یتیموں کے مفاد کا ذکر بطور خود چھیڑ دیا گیا۔
﴿وَ تَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْکِحُوْہُنَّ﴾ کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تم ان سے نکاح کرنے کی رغبت رکھتے ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ’’تم ان سے نکاح کرنا پسند نہیں کرتے۔‘‘
سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اس کی تشریح میں فرماتی ہیں کہ جن لوگوں کی سرپرستی میں ایسی یتیم لڑکیاں ہوتی تھیں ۔ جن کے پاس والدین کی چھوڑی ہوئی کچھ دولت ہوتی تھی وہ ان لڑکیوں کے ساتھ مختلف طریقوں سے ظلم کرتے تھے، اگر لڑکی مال دار ہونے کے ساتھ خوبصورت بھی ہوتی تو یہ لوگ چاہتے تھے کہ خود اس سے نکاح کر لیں اور مہر و نفقہ دئیے بغیر اس کے مال اور جمال دونوں سے فائدہ اٹھائیں اور اگر بدصورت ہوتی تو یہ لوگ نہ اس سے خود نکاح کرتے تھے اور نہ کسی دوسرے سے اس کا نکاح ہونے دیتے تھے تاکہ اس کا کوئی ایسا