کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 252
۴۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوٹا بڑے کو سلام کرے، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے، تھوڑے آدمی زیادہ کو سلام کریں ، سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے اور چلنے والا کھڑے کو سلام کرے۔[1]
۵۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ چند یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا السام علیک ’’تجھے موت آئے‘‘ (العیاذ باللہ) میں سمجھ گئی وہ کیا کہہ رہے ہیں تو میں نے کہا: علیکم السَّامُ وَ اللَّعْنَۃَ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو عائشہ! اللہ ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔ میں نے جواب دیا: :اے اللہ کے رسول! آپ نے سنا نہیں وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے وعلیکم تو کہہ دیا تھا۔‘‘[2]
۶۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے اللہ سے زیادہ قریب وہ ہے جو ان میں سے پہلے سلام کرتا ہے۔[3]
۷۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مجلس میں آئے تو سلام کہے اور جب جانے لگے تو بھی سلام کہے اور یہ دونوں سلام ایک ہی جیسے ضروری ہیں ۔[4]
[1] صحیح بخاری، کتاب الاستیذان، باب تسلیم الصغیر علی الکبیر۔ صحیح مسلم، کتاب السلام، باب یسلم الراکب علی الماشی۔
[2] صحیح بخاری، کتاب الاستیذان، باب کیف الرد علی اہل الذمہ السلام۔ صحیح مسلم، کتاب السلام، باب النہی عن ابتداء اہل الکتاب بالسلام و کیف یرد علیہم۔
[3] سنن ابو داود، کتاب الادب، باب فضل من بدا بالسلام۔ صحیح سنن ابی داود: ۴۳۲۸۔
[4] سنن ابو داود، کتاب الادب، باب فی السلام اذا قام من المجلس۔ صحیح سنن ابی داود: ۴۳۴۰۔ (تیسیر القرآن: ۱/۴۴۰-۴۴۱۔