کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 250
کہنے لگے: اے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھرانے والو! یہ کچھ تمہاری پہلی ہی برکت نہیں ۔ اب جب ہم نے اس اونٹ کو اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو اس کے نیچے سے ہی ہار مل گیا۔[1]
دین میں تنگی نہیں
سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ ایک ٹھنڈی رات میں جنبی ہو گئے تو تیمم کر لیا اور یہ آیت پڑھی ﴿وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا﴾ پھر آپ سے یہ ذکر کیا گیا تو آپ نے انہیں کچھ ملامت نہیں کی۔[2]
سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس سوائے شدید سردی کے اور کوئی عذر نہ تھا اور انہیں خطرہ تھا کہ اگر نہا لیا تو بیمار پڑ جائیں گے، لہٰذا آپ نے جنبی ہونے پر نہانے کی بجائے تیمم کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکیر نہیں فرمائی۔ اس سلسلہ میں وہ واقعہ بھی مدنظر رکھنا چاہیے جسے ابو داود نے تیمم کے باب میں سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر پر نکلے۔ اثنائے سفر ہمارے ایک ساتھی کو سر پر ایک پتھر لگا جس سے اس کا سر زخمی ہو گیا اسی دوران اسے احتلام ہو گیا تو وہ اپنے ساتھیوں سے پوچھنے لگا: کیا تمہارے خیال میں ،میں تیمم کی رخصت سے فائدہ اٹھا سکتا ہوں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ تم کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہو جبکہ پانی موجود ہے۔ چنانچہ اس نے غسل کیا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آئے تو آپ سے اس واقعے کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ انہیں غارت کرے ان لوگوں نے اسے مار ڈالا جب انہیں یہ مسئلہ معلوم نہ تھا تو انہوں نے کیوں نہ پوچھ لیا؟ جہالت کی درمانگی کا علاج تو پوچھ لینا ہی ہوتا ہے اسے اتنا ہی کافی تھا کہ وہ اپنے زخم پر پٹی باندھ لیتا اور اس پر مسح کر لیتا اور باقی جسم کو دھو لیتا۔‘‘ (اسے البانی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے)۔
وضو کی احادیث سورۂ مائدہ کی آیت نمبر ۶ کے تحت درج کی جائیں گی۔[3]
تیمم کن صورتوں میں جائز ہے؟
۱۔ انسان سفر میں ہو اور اسے پانی نہ مل رہا ہو۔ سفر کی قید محض اس لیے ہے کہ عموماً سفر میں پانی ملنا مشکل ہو جاتا ہے ورنہ اگر حضر میں پانی نہ مل رہا ہو تو بھی تیمم کی رخصت ہے۔
۲۔ وضو کرنے والا بیمار ہو تو وضو کرنے سے یا نہانے سے اسے اپنی جان کا یہ مرض بڑھنے کا خطرہ ہو۔[4]
[1] حوالہ ایضا، صحیح بخاری: ۳۳۴۔ صحیح مسلم: ۳۶۷۔ (تفسیر ابن کثیر: ۱/۷۴۸-۷۴۹)۔
[2] صحیح بخاری، کتاب التیمم، باب اذا خاف الجنب علی نفسہ المرض و الموت۔
[3] تیسیر القرآن: ۱/۴۰۹-۴۱۰۔
[4] تیسیر القرآن: ۱/۴۰۹۔