کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 246
دروازے مسجد میں تھے، چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا تھا کہ مسجد میں جن جن لوگوں کے دروازے پڑتے ہیں سب کو بند کر دو حضرت ابوبکر کا دروازہ رہنے دو۔[1] اس آیت سے اکثر ائمہ نے دلیل پکڑی ہے کہ جنبی شخص کو مسجد میں ٹھہرانا حرام ہے۔ لیکن گزر جانا جائز ہے اسی طرح حیض و نفاس والی عورتوں کو بھی اور بعض کہتے ہیں : ان دونوں کو گزرنا بھی جائز نہیں ، ممکن ہے مسجد میں آلودگی ہو، اور بعض کہتے ہیں :’’ اگر اس بات کا خوف نہ ہو تو ان کا گزرنا بھی جائز ہے۔‘‘ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ مسجد سے بوریا اٹھا دو تو ام المومنین سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا حضور میں تو حیض سے ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ۔‘‘[2] اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حائضہ مسجد میں آ سکتی ہے اور نفاس والی کا بھی یہی حکم ہے یہ دونوں بطور راستہ چلنے کے جا آ سکتی ہیں ۔[3] پھر جو فرمایا کہ یہاں تک کہ تم غسل کر لو۔ امام ابوحنیفہ، امام مالک اور امام شافعی رحمہم اللہ اسی دلیل کی روشنی میں کہتے ہیں کہ جنبی کو مسجد میں ٹھہرنا حرام ہے جب تک غسل نہ کر لے یا اگر پانی نہ ملے یا پانی ہو لیکن اس کے استعمال کی قدرت نہ ہو تو تیمم کر لے۔[4] غسل کا طریقہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آپ غسل جنابت کرنا چاہتے تو (برتن میں ہاتھ ڈالنے سے) پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے پھر انگلیاں پانی میں ڈال کر بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے، پھر دونوں ہاتھوں میں تین چلو لے کر اپنے سر پر ڈالتے پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہاتے۔[5] تیمم کا طریقہ اور اس کے احکام پھر تیمم کے مواقع بیان فرمائے جس بیماری کی وجہ سے تیمم جائز ہو جاتا ہے وہ ایسی بیماری ہے کہ اس وقت پانی کے استعمال سے عضو کے فوت ہو جانے یا اس کے خراب ہو جانے یا مرض کی مدت کے بڑھ جانے کا
[1] صحیح بخاری، کتاب الصلاۃ، باب الخوخۃ و الممر فی المسجد، رقم: ۴۶۷۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب جواز غسل الحائض رأس زوجہا، ۲۹۸۔ سنن ابو داود: ۲۶۱۔ [3] تفسیر ابن کثیر: ۱/۷۴۱۔ [4] ایضا: ۱/۷۴۲۔ [5] صحیح بخاری، کتاب الغسل، باب الوضوء قبل الغسل۔ (تیسیر القرآن: ۱/۴۰۸)۔