کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 238
مرد عورت سے افضل کیوں ؟ مرد کو عورتوں پر نگران بنایا گیا ہے، اسے ایک گنا فوقیت دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نبوت ہمیشہ مردوں میں ہی رہی بعینہٖ شرعی طور پر خلیفہ بھی مرد ہی بن سکتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :’’ وہ لوگ کبھی نجات نہیں پا سکتے جو اپنا والی کسی عورت کو بنا لیں ۔‘‘[1] اسی طرح ہر طرح کا منصب قضاء وغیرہ بھی صرف مردوں کے لائق ہی ہیں ۔ دوسری وجہ افضلیت کی یہ ہے کہ مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں جو کتاب و سنت سے ان کے ذمہ ہے۔ مثلاً مہر، نان نفقہ اور دیگر ضروریات کا پورا کرنا، پس مرد فی نفسہٖ بھی افضل اور باعتبار نفع کے اور حاجت برآری کے بھی اس کا درجہ بڑا ہے۔ اسی بنا پر مرد کو عورت پر سردار مقرر کیا گیا ہے جیسے دوسرے مقام پر فرمان باری ہے: ﴿وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ﴾ ’’اور مردوں کو ان پر درجہ حاصل ہے۔‘‘ الخ۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :’’ مطلب یہ ہے کہ عورتوں کو مردوں کی اطاعت کرنا پڑے گی۔ اس کے بچوں کی نگہداشت اس کے مال کی حفاظت وغیرہ اس کا کام ہے۔‘‘[2] اللہ نے مردوں کے قوام ہونے کی دو وجوہ بیان فرمائی ہیں : ایک یہ کہ مرد اپنی جسمانی ساخت کے لحاظ سے عورتوں سے مضبوط ہوتے ہیں ۔ مشقت کے کام جتنے مرد کر سکتے ہیں عورتیں نہیں کر سکتیں ۔ پھر ذمہ داریوں کو نبھانے کی صلاحیت بھی مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے، چنانچہ تاریخ کے اوراق اس بات پر شاہد ہیں کہ جو کچھ کارہائے نمایاں مردوں نے سرانجام دئیے ہیں عورتیں اس کے عشر عشیرکو بھی نہ پہنچ سکیں اور یہ کارنامے خواہ زندگی کے کسی بھی پہلو اور تاریخ کے کسی بھی دور سے تعلق رکھتے ہوں … لہٰذا امور خانہ داری کا سربراہ تو عورت کو بنایا گیا جبکہ پورے گھر کی اندرونی اور بیرونی ذمہ داریوں کا سربراہ مرد کو۔ یہی وجہ ہے کہ طلاق اور رجوع کا حق بھی مرد کو دیا گیا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’مرد اپنے اہل بیت پر حکمران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہو گی اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کی اولاد پر حکمران ہے اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی۔[3] بہترین بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بہتر عورت وہ ہے کہ جب اس کا خاوند اس کی طرف دیکھے وہ اسے خوش کر
[1] صحیح بخاری، کتاب المغازی، باب کتاب النبی الی کسری و قیصر: ۴۴۲۵۔ [2] تفسیر ابن کثیر: ۱/۷۲۴۔ [3] صحیح بخاری، کتاب الاحکام، باب ﴿اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُوْلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ﴾۔ صحیح مسلم، کتاب الامارۃ، باب فضیلۃ الامیر العادل۔