کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 229
ہونے سے ہے کہ جو آزاد عورت سے نکاح کی استطاعت رکھتا ہے۔[1] نکاح کی شرائط ۱۔ طلب سے مراد ایجاب و قبول ہے۔ ۲۔ یہ نکاح مستقلاً ہو محض شہوت رانی کی غرض سے نہ ہو۔ اس سے نکاح متعہ کی حرمت ثابت ہوئی۔ ۳۔ حق مہر مقرر کرنا اور اس کی ادائیگی الا یہ کہ بیوی اپنی مرضی سے یہ مہر یا اس کا کچھ حصہ چھوڑ دے۔ اسی طرح مرد مقررہ مہر سے زیادہ بھی دے سکتا ہے۔ ۴۔ اعلان نکاح جیسا کہ اگلی آیت میں ﴿وَ لَا مُتَّخِذٰتِ اَخْدَانٍ﴾ سے واضح ہے اور سنت سے اس کی صراحت مذکور ہے، یعنی نکاح کے کم از کم دو گواہ موجود ہونے چاہئیں ۔[2] نکاح متعہ اور اس کی منسوخیت اہل علم نے اس آیت کے معنی میں اختلاف کیا ہے حسن و مجاہد رحمہما اللہ وغیرہ کہتے ہیں کہ اس کا معنی یہ ہے کہ تم عورتوں سے شریعت کے مطابق نکاح کر کے جماع کے ذریعے جو لذت و فائدہ اٹھاؤ ﴿فَأْتُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ﴾ تو انہیں ان کے اجر، یعنی حق مہر دے دو۔ جبکہ جمہور کا کہنا ہے بلاشبہ اس آیت سے نکاح متعہ مراد ہے جو کہ شروع اسلام میں رائج تھا۔ نیز سیّدنا ابی بن کعب، سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم اور سیّدنا سعید بن جبیر رحمہ اللہ کی قراء ت ﴿فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْہُنَّ فَاٰتُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ﴾ یہ بھی اس کی تائید کرتی ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روک دیا جس طرح کہ حدیث علی رضی اللہ عنہ سے یہ صحیحاً ملتا ہے وہ کہتے ہیں : ((نَہَی النَّبِیُّ صلي الله عليه وسلم عَنْ نِّکَاحِ الْمُتْعَۃِ وَ عَنْ لُّحُوْمِ الْحُمُرِ الْاَہْلِیَّۃِ یَوْمَ خَیْبَرَ)) [3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے خیبر کے دن روکا ہے۔‘‘ صحیح مسلم میں سبرہ بن معبد جہنی کی روایت سے ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز ارشاد فرمایا تھا: ’’اے لوگو! بلاشبہ میں نے تمہیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی تھی جبکہ اللہ نے اسے روز قیامت تک اب حرام کر دیا ہے۔ چنانچہ جس کے پاس ان میں سے کوئی شے ہو تو وہ اس کی راہ چھوڑ دے اور تم نے انہیں جو کچھ دیا ہے اسے واپس نہ لو۔ نیز مسلم میں ہے کہ یہ حجۃ الوداع کا موقع تھا۔[4] نکاح متعہ ایک اضطراری رخصت تھی دورِ نبوی میں نکاح متعہ تین مواقع پر مباح کیا گیا اور پھر ساتھ ہی اس کی حرمت کا اعلان کیا۔ یہ جنگ
[1] فتح القدیر: ۱/۵۶۵-۵۶۶۔ [2] تیسیر القرآن: ۱/۳۸۰۔ [3] صحیحین وغیرہ۔ [4] فتح القدیر: ۱/۵۶۶۔