کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 150
دنیا کے حسن اور آخرت کے جمال کا تقابل
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ دنیا کی زندگی کو طرح طرح کی لذتوں سے سجایا گیا ہے ان سب چیزوں میں سے سب سے پہلے عورتوں کو بیان فرمایا اس لیے کہ ان کا فتنہ بڑا زبردست ہے۔ صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔‘‘[1]
ہاں جب کسی شخص کی نیت نکاح کر کے زنا سے بچنے اور اولاد کی کثرت سے ہو تو بے شک یہ نیک کام ہے اس کی رغبت شریعت نے دلائی ہے اور اس کا حکم دیا ہے اور بہت سی حدیثیں نکاح کرنے بلکہ کثرت سے نکاح کرنے کی فضیلت میں آئی ہیں اور اس امت میں سب سے بہتر وہ ہے جو سب سے زیادہ بیویوں والا ہو۔[2]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :’’ دنیا ایک سامان ہے اور اس کا بہترین سامان نیک بیوی ہے۔ (یعنی عورت بری ہے تو زبردست فتنہ اور اگر اچھی ہے تو دنیا کی سب سے قیمتی چیز (ابن نواب) کہ اگر خاوند اس کی طرف دیکھے تو یہ اسے خوش کر دے اور اگر حکم دے تو بجا لائے اور اگر کہیں چلا جائے تو اپنے نفس کی اور خاوند کے مال کی حفاظت کرے۔‘‘[3] دوسری حدیث میں ہے مجھے عورتیں اور خوشبو بہت پسند ہے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔[4]
ثابت ہوا عورتوں کی محبت بھلی بھی ہے اور بری بھی۔ اسی طرح اولاد اگر ان کی کثرت اس لیے چاہتا ہے کہ فخر و غرور کرے تو بری چیز ہے اور اگر اس لیے ان کی زیادتی چاہتا ہے کہ نسل بڑھے اور موحد مسلمانوں کی گنتیامت محمد میں زیادہ ہو تو بے شک یہ بھلائی کی چیز ہے، حدیث شریف میں ہے: ’’محبت کرنے اور زیادہ اولاد پیدا کرنے والی عورتوں سے نکاح کرو، قیامت کے دن میں تمہاری زیادتی سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔‘‘[5]
ٹھیک اسی طرح مال بھی ہے کہ اگر اس کی محبت گرے پڑے لوگوں کو حقیر سمجھنے اور مسکینوں غریبوں پر فخر کرنے کے لیے ہے تو بے حد بری چیز ہے اور اگر مال کی چاہت اپنوں اور غیروں سے سلوک کرنے، نیکیاں کرنے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے ہے تو ہر طرح وہ شرعاً اچھی اور بہت اچھی چیز ہے۔[6]
﴿وَ اَزْوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ﴾ کی تفسیر کے لیے سورۃ البقرۃ کی آیت ۲۵ کی تفسیر ملاحظہ کریں ۔
[1] صحیح البخاری، کتاب النکاح، باب ما یتقی من شؤم المرأۃ، رقم: ۵۰۹۶۔ صحیح مسلم: ۲۷۴۰۔
[2] صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب کثرۃ النساء، رقم: ۵۰۶۹۔ موقوف عن ابن عباس۔
[3] صحیح مسلم، کتاب الرضاع، باب خیر متاع الدنیا المرأۃ الصالحۃ، رقم: ۱۴۶۹۔ مسند احمد: ۲/۱۶۸۔
[4] سنن النسائی، کتاب عشرۃ النساء، باب حب النساء، رقم: ۳۳۹۲۔ مسند احمد: ۳/۱۲۸-۲۸۵۔ حسن۔
[5] مسند احمد: ۳/۱۵۸۔ ابن حبان: ۴۰۲۸۔ اپنے شواہد کے ساتھ حسن ہے۔ ابو داود، کتاب النکاح، باب کراہیۃ تزویج العقیم، رقم: ۳۲۲۹۔
[6] تفسیر ابن کثیر: ۱/۵۰۸، ۵۰۹۔