کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 143
ہے اور برائی نہیں بڑھتی اور روایت میں ہے کہ سات سو سے بھی کبھی کبھی بڑھا دی جاتی ہے۔[1] ایک روایت میں ہے کہ بڑا برباد ہونے والا ہے وہ جو اس رحم و کرم کے باوجود بھی برباد ہو ایک مرتبہ اصحاب رضی اللہ عنہم نے آ کر عرض کیا کہ حضرت کبھی کبھی تو ہمارے دل میں ایسے وسوسے اٹھتے ہیں کہ زبان سے ان کا بیان کرنا بھی ہم پر گراں گزرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ایسا ہوتا ہے؟ انہوں نے عرضا کیا: ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ صریح ایمان ہے۔[2]
[1] صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب اذا ھم العبد بحسنۃ …، رقم: ۱۲۹، ۱۳۱۔ صحیح البخاری، کتاب الرقاق، باب من ہم بحسنۃ او بسیئۃ…، رقم: ۶۴۹۱۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان الوسوسۃ فی الایمان…، رقم: ۱۳۲۔ ابو داود: ۵۱۱۱۔ دیکھیے: تفسیر ابن کثیر: ۱/۴۹۱، ۴۹۲، ۴۹۳۔