کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 90
ارادے پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ بے علم ہوتے ہیں ۔ |22| 12اور جب (یوسف) پختگی کی عمر کو پہنچ گئے ہم نے اسے قوت فیصلہ اور علم دیا، ہم نیک کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں ۔ تفسیروبیان (آیات از21 تا22)﴿وَقَالَ الَّذِي ۔ ۔ ۔ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ﴾ تک آیات کی تفسیر سیدنا یوسف علیہ السلام پر اللہ تعالیٰ کا خصوصی لطف و کرم "اللہ کا لطف و کرم ہر وقت یوسف (علیہ السلام) کے شامل حال رہا۔ پہلے بےرحم بھائیوں کے پنجے سے نکالا، پھر کنویں سے نکال کر نئی زندگی دی اور اب اس کا لطف خاص دیکھیے کہ مصر کے خزانوں کا وزیر ( عزیز مصر) انہیں خرید کر اپنے گھر لایا اور اپنی بیوی سے کہا کہ اس کے کھانے پینے اور اس کی رہائش کا اچھا انتظام کرو، تاکہ ہم سے جلدی مانوس ہوجائے اور اپنے آپ کو اپنوں کے درمیان محسوس کرنے لگے، کیونکہ مجھے امید ہے کہ یہ ہمارے کام آئے گا، یا ہم اسے اپنا بیٹا بنالیں گے۔ یوسف کے ساتھ شروع سے لے کر اب تک جو کچھ ہوا، اللہ کی مرضی سے ہوا اور اس لیے ہوا کہ اللہ انہیں عزیز مصر کے گھر پہنچا دے۔ پھر وہ کچھ واقع ہوا جو عزیز مصر کی بیوی کی جانب سے ہوا۔ یوسف جیل جائیں اور اللہ انہیں خواب کی تعبیر سکھائے اور پھر وہ بادشاہ کے خواب کی تعبیر بتا کر وزارت کی کرسی پر پہنچ جائیں ، یہ اللہ کا فیصلہ تھا جسے بہرحال ہونا تھا، لیکن اکثر لوگ اس حقیقت پر یقین نہیں رکھتے کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے میں کوئی دخل انداز نہیں ہو سکتا۔ اگلی آیت میں فرمایا کہ یوسف جب جوان ہوگئے تو اللہ نے انہیں حاکم مصر بنادیا اور عقل و فہم اور فقہ و نبوت سے نوازا۔ آیت کے آخری حصے ﴿ وَكَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ ﴾ میں اگرچہ ہر بھلائی کرنے والے کے لیے اللہ کا وعدہ ہے کہ انہیں اچھا بدلا دے گا، لیکن یہاں مقصود نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں کہ انہیں اللہ مشرکین مکہ سے نجات دے گا اور ان پر غلبہ عطا کرے گا۔ " [1]
[1] ابو نعمان سیف اللہ خالد :تفسیر ابونعمان سیف اللہ خالد :تفسیردعوة القرآن