کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 86
|19| 12اور ایک قافلہ آیا اور انہوں نے اپنے پانی لانے والے کو بھیجا اس نے اپنا ڈول لٹکا دیا، کہنے لگا واه واه خوشی کی بات ہے یہ تو ایک لڑکا ہے، انہوں نے اسے مال تجارت قرار دے کر چھپا دیا اور اللہ تعالیٰ اس سے باخبر تھا جو وه کر رہے تھے۔ |20| 12اور انہوں نے اسے بہت ہی ہلکی قیمت پر گنتی کے چند درہموں پر ہی بیچ ڈالا، وه تو یوسف کے بارے میں بہت ہی بے رغبت تھے۔ تفسیروبیان(آیات از 19تا20)﴿وَجَاءَتْ سَيَّارَةٌ ۔ ۔ ۔ مِنَ الزَّاهِدِينَ﴾تک کی تفسیر سیدنا یوسف علیہ السلام کنویں میں گرایا جانا اور اس تکلیف سےنجات " اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وجآءت سیارہ یعنی گزرنے والا قافلہ جو شام سے مصر کی طرف چل رہا تھا وہ راستہ بھول گئے اور تھک گئے یہاں تک کہ انہوں نے کنویں کے قریب پڑاؤ ڈالا اور کنواں آبادی سے دور صحراء میں تھا۔ وہ چرواہوں کے لیے تھا اور اس کا پانی کھاری تھا لیکن جب حضرت یوسف (علیہ السلام) کو اس میں ڈالا گیا تو وہ میٹھا ہوگیا۔ " [1] "آخر مدین سے مصر کو جانے والا ایک قافلہ ادھر سے گذرا انہوں نے کنواں دیکھ کر اپنا آدمی(مالک بن ذعر ) [2] پانی بھرنے کے لئے بھیجا اس نے ڈول ڈالا تو حضرت یوسف (علیہ السلام) چھوٹے تو تھے ہی ڈول میں بیٹھ گئے ، اور رسی ہاتھ سے پکڑ لی کھینچنے والے نے اس کا حسن وجمال دیکھ کر بےساختہ خوشی سے پکارا کہ یہ تو عجیب لڑکا ہے بڑی قیمت سے بکے گا ، " [3] "واسروہ بضاعۃً ، ہ ضمیر حضرت یوسف (علیہ السلام) سے کنایۃ ہے جبکہ واو جمع آپ کے بھائیوں سے کنایۃ ہے اور ایک قول یہ ہے کہ ان تاجروں سے کنایۃ ہے جنہوں نے آپ کو خریدا تھا۔ ایک قول یہ
[1] القرطبی،ابو عبد اللّٰه ،محمد بن احمد بن ابی بكر بن فرح الأنصاری الخزرجی شمس الدين (المتوفى: 671هـ): الجامع لأحكام القرآن الشهيربتفسير القرطبی،جلد9،صفحہ152۔ [2] ابو صالح محمد قاسم القادری :تفسیر صراط الجنان [3] مولانا عبد القیوم قاسمی:تفسیرمعارف القرآن۔