کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 85
کل ہم لوگ سیر و تفریح کیلئے اور پکنک منانے کی غرض سے باہر جا رہے ہیں ۔ تو آپ یوسف کو بھی ہمارے ساتھ بھیج دیں تاکہ یہ بھی ہمارے ساتھ اس پروگرام میں شریک ہو کر سیر و تفریح سے لطف اندوز ہو سکے۔ اور ان کے بارے میں آپ پوری طرح مطمئن رہیں ، کہ ہم بہرحال ان کی پوری طرح حفاظت کریں گے۔ قاضی کو فیصلہ کرتے وقت دعوی کے ساتھ ساتھ دلائل،قرائن اور احوال کو پیش نظرنہیں رکھنا چاہیے بھائیوں کی عقل پر پردہ : ﴿وَجَاءُوْ عَلٰي قَمِيْصِهٖ بِدَمٍ كَذِبٍ﴾ یعنی یوسف (علیہ السلام) کے بھائی یوسف (علیہ السلام) کے کرتے پر جھوٹا خون لگا کر لائے تھے تاکہ والد کو بھیڑئیے کے کھانے کا یقین دلائیں ۔ مگر اللہ تعالیٰ نے ان کا جھوٹ ظاہر کرنے کے لئے ان کو اس سے غافل کردیا کہ کرتے پر خون لگانے کے ساتھ اس کو پھاڑ بھی دیتے جس سے بھیڑئیے کا کھانا ثابت ہوتا انہوں نے صحیح سالم کرتے پر بکری کے بچے کا خون لگا کر باپ کو دھوکہ میں ڈالنا چاہا یعقوب (علیہ السلام) نے کرتا صحیح سالم دیکھ کر فرمایا میرے بیٹو ! یہ بھیڑیا کیسا حکیم اور عقل مند تھا کہ یوسف کو اس طرح کھایا کہ کرتہ کہیں سے نہیں پھٹا، مسئلہ : یعقوب (علیہ السلام) نے کرتہ صحیح سالم ہونے سے برادران یوسف (علیہ السلام) کے جھوٹ پر استدلال کیا ہے اس سے معلوم ہوا کہ قاضی یا حاکم کو فریقین کے دعوے اور دلائل کیساتھ حالات اور قرائن پر بھی مد نظر رکھنا چاہیےاور فیصلہ کرتے وقت صرف دعوی کو ہی پیش نظرنہیں رکھنا چاہیے۔ آیات از 19تا20﴿وَجَاءَتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُوا ۔ ۔ ۔ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ﴾ ﴿وَجَاءَتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُوا وَارِدَهُمْ فَأَدْلَى دَلْوَهُ قَالَ يَابُشْرَى هَذَا غُلَامٌ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ (19) وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ ﴾