کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 83
خون آلود قمیص مگر صحیح وسالم حالت میں کیوں ؟ بعض تفسیروں میں آیا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا : اگر یوسف کو بھیڑیا کھا جاتا تو وہ اس کی قمیص کو بھی ضرور پھاڑ ڈالتا (لو اکلہ السبع لخرق القمیص) یعنی وہ بھیڑھیا بھی کیسا شریف بھیڑیا تھا جو یوسف کو تو اٹھا لے گیا اور خون آلود قمیص کو نہایت صحیح وسالم حالت میں اتار کر تمہارے حوالے کر گیا۔ "[1] یعقوب علیہ السلام کا قرائن سے استدلال بھیڑیا یوسف کو تو اٹھا لے گیا اور خون آلود قمیص کو نہایت صحیح وسالم حالت میں اتار کر تمہارے حوالے کر گیا؟ ان قرائن سے بیٹوں کے جھوٹا ہونے پر سیدنا یعقوب علیہ السلام نے استدلال کیاہے۔ سیدنا یعقوب (علیہ السلام) ناہر جگہ موجودتھے اورناہی عالم الغیب تھے حضرت یعقوب (علیہ السلام) ہر جگہ حاضر وناظر اور عالم الغیب نہ تھے اور یہی عقیدہ ان کے بیٹوں کا تھا : " اس واقعہ سے ثابت ہوا کہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) ہر جگہ حاضر وناظر نہ تھے ، اگر حضرت یعقوب (علیہ السلام) حاضر وناظر ہوتے تو جب ان کے صاحبزادوں نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کو ساتھ لے جانے کا مشورہ کیا تھا ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) کو یہ قصہ معلوم ہونا چاہیے تھا ، اور پھر جب بھائی کنوئیں میں حضرت یوسف (علیہ السلام) کو ڈال آئے تھے تو حضرت یعقوب (علیہ السلام) جا کر نکال لاتے کیونکہ ان کے سامنے ہی تو وہ کنویں میں ڈالے گئے تھے ، جب حاضر وناظر تھے تو ان کو یہ سب ماجرا معلوم ہونا چاہیے تھا ؟ اور اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا پیغمبر کے مؤمن بیٹوں کا بھی یہ عقیدہ نہ تھا کہ عام باپ جو خدا کے نبی ہیں حاضر وناظر ہیں ، اگر ان کا یہ عقیدہ ہوتا تو
[1] علامہ وحید الدین خان : تفسیر تذکیر القرآن۔