کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 82
تفسیروبیان(آیات از11تا18)﴿قَالُوا يَاأَبَانَا ۔ ۔ ۔ عَلَى مَا تَصِفُونَ﴾تک آیات کی تفسیر سیدنا یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں کا دہ مرتبہ وعدے پر پورا نا اترنا "وانا لہ لحفظون ۔“اور ہم یقینا اس کی حفاظت کریں گے ، اور اس کو کوئی تکلیف نہ ہوگی ، حضرت یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے یہ جملہ دو مرتبہ کہا ، ایک تو یہاں حضرت یوسف (علیہ السلام) کے متعلق اور دوسری مرتبہ اپنے بھائی بنیامین کے متعلق (آیت)” وانا لہ لحفظون ۔‘‘ (آیت : ٦٣) مگر دونوں مرتبہ اپنے الفاظ کی لاج نہ رکھ سکے ، پہلے مرتبہ ان کی نیت حضرت یوسف (علیہ السلام) کے متعلق کھوٹی تھی ، اور دوسری مرتبہ جب بنیامین کے لئے کہا تو اللہ کی تقدیر اور حضرت یوسف (علیہ السلام) کی تدبیر کے مقابلہ میں بےبس اور بےکس ہوگئے ۔ " [1] "حضرت شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں حضرت یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں کے بھیڑیے کا بہانہ کرنا تھا وہی حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں خوف آیا ۔" [2] واقعہ نگاری کا قرآنی اسلوب " یوسف کا اصل قصہ یقینی طور پر اس سے زیادہ مفصل ہے جتنا کہ قرآن میں بیان ہوا ہے۔ مگر قرآن کا اصل مقصد نصیحت ہے نہ کہ واقعہ نگاری۔ اس لیے وہ صرف ان پہلوؤں کو لیتا ہے جو نصیحت اور تذکیر کے لیے مفید ہوں ۔ اور بقیہ تمام اجزاء کو حذف کردیتا ہے تاکہ تاریخ نگار اس کو مرتب کریں۔[3]
[1] عبد القیوم القاسمی : تفسیر معارف القرآن۔ [2] عبد القیوم القاسمی : تفسیر معارف القرآن۔ [3] علامہ وحید الدین خان : تفسیر تذکیر القرآن