کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 81
اسے تمہارا لے جانا مجھے تو سخت صدمہ دے گا اور مجھے یہ بھی کھٹکا لگا رہے گا کہ تمہاری غفلت میں اسے بھیڑیا کھا جائے۔ |14|12 انہوں نے جواب دیا کہ ہم جیسی (زور آور) جماعت کی موجودگی میں بھی اگر اسے بھیڑیا کھا جائے تو ہم بالکل نکمے ہی ہوئے۔ |15| 12پھر جب اسے لے چلے اور سب نے مل کر ٹھان لیا کہ اسے غیر آباد گہرے کنوئیں کی تہ میں پھینک دیں ، ہم نے یوسف (علیہ السلام) کی طرف وحی کی کہ یقیناً (وقت آرہا ہے کہ) تو انہیں اس ماجرا کی خبر اس حال میں دے گا کہ وه جانتے ہی نہ ہوں۔ |16| 12اور عشا کے وقت (وه سب) اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے پہنچے۔ |17| 12اور کہنے لگے کہ ابا جان ہم تو آپس میں دوڑ میں لگ گئے اور یوسف (علیہ السلام) کو ہم نے اسباب کے پاس چھوڑا پس اسے بھیڑیا کھا گیا، آپ تو ہماری بات نہیں مانیں گے، گو ہم بالکل سچے ہی ہوں۔ |18|12اور یوسف کے کرتے کو جھوٹ موٹ کے خون سے خون آلود بھی کر لائے تھے، باپ نے کہا یوں نہیں ، بلکہ تم نے اپنے دل ہی سے ایک بات بنا لی ہے۔ پس صبر ہی بہتر ہے، اور تمہاری بنائی ہوئی باتوں پر اللہ ہی سے مدد کی طلب ہے۔ ان آیات(11تا18) میں استعمال ہونے والےبعض الفاظ وتراکیب کی بلاغی معنویت: "بِدَمٍ كَذِبٍ "اَلدَّمُ لَا يُوْصَفُ بِالْكَذِبِ، وَالْمُرَادُ: بِدَمٍ مَّكْذُوْبٍ فِيْهِ، وَجِيْءَ بِالْمَصْدَرِ عَلَى طَرِيْقِ الْمُبَالَغَةِ." [1] (خون جھوٹا نہیں ہو سکتا اس سے مراد خون یا قتل کا ایسا معاملہ جس میں جھوٹ اور کذب بیانی سے کام لیاگیاہو۔مصدر کا استعمال مبالغہ کے لیے کیاگیاہے۔)
[1] ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحيلي: التفسير المنير في العقيدة والشريعة والمنهج،جلد12،صفحہ220۔