کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 80
اور اسی شدت محبت نے ان کو رشک و حسد تک پہنچا دیا، اور انہوں نے کوشش کی کہ باپ کی توجہ ان کی طرف خالص ہوجائے۔ " [1] فقہی احکام ان آیات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی جائز بلکہ اعلیٰ ترین مقصد کے حصول کیلئے بھی ناجائز ذریعہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں جیسے یہاں حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں کا مقصد والد کی محبت کا حصول تھا جو کہ منصب نبوت پر فائز بھی تھے لیکن اس کیلئے ناجائز ذریعہ اختیار کیا اور اس کی مذمت کی گئی۔ آیات از11تا18﴿قَالُوا يَاأَبَانَا مَا لَكَ ۔ ۔ ۔ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ﴾ ﴿قَالُوا يَاأَبَانَا مَا لَكَ لَا تَأْمَنَّا عَلَى يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُ لَنَاصِحُونَ (11) أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ (12) قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَنْ تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَنْ يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنْتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ (13) قَالُوا لَئِنْ أَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّا إِذًا لَخَاسِرُونَ (14) فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَنْ يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُمْ بِأَمْرِهِمْ هَذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ (15) وَجَاءُوا أَبَاهُمْ عِشَاءً يَبْكُونَ (16) قَالُوا يَاأَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ وَمَا أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ (17) وَجَاءُوا عَلَى قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ ﴾ |11| 12انہوں نے کہا ابا! آخر آپ یوسف (علیہ السلام) کے بارے میں ہم پر اعتبار کیوں نہیں کرتے ہم تو اس کے خیر خواه ہیں۔ |12| 12کل آپ اسے ضرور ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کہ خوب کھائے پئے اور کھیلے، اس کی حفاظت کے ہم ذمہ دار ہیں۔ |13| 12 (یعقوب علیہ السلام نے) کہا
[1] عبد القیوم مہاجر مدنی: تفسیر فوائد القرآن۔