کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 76
سیدنا یعقوب علیہ السلام کوسیدنا یوسف علیہ السلام سے زیادہ محبت کیوں تھی؟ سیدنا یعقوب علیہ السلام کوسیدنا یوسف علیہ السلام سے زیادہ محبت کیوں تھی؟اس کی کئی ایک وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ فراست نبوت سے یعقوب (علیہ السلام) کوسیدنا یوسف علیہ السلام ہونہار دکھا ئی دیتے تھے نیز خواب سننے کے بعد یہ امر اور زیادہ واضح اور عیاں ہو گیا تھا۔ حضرت یعقوب دیکھ رہے تھے کہ ان کی اولاد میں سب سے زیادہ لائق،پیکر حلم وصبر اور صالح سیدنا یوسف علیہ السلام ہیں ۔ ان کے اندر انہیں مستقبل کے نبی کی شخصیت دکھائی دیتی تھی۔ اس بنا پر ان کو سیدنا یوسف علیہ السلام سے بہت زیادہ لگاؤ تھا۔ مگر آپ کے دس صاحبزادے معاملہ کو دنیوی نظر سے دیکھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ باپ کی نظر میں سب سے زیادہ اہم چیز ان کا جتھا ہونا چاہیے۔ کیونکہ وہی اس قابل ہے کہ خاندان کی مدد اور حمایت کرسکے۔ان کی اس سوچ کو سمجھنے کے لیے " بدویانہ قبائلی زندگی کے حالات کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔ جہاں کوئی ریاست موجود نہیں ہوتی اور آزاد قبائل ایک دوسرے کے پہلو میں آباد ہوتے ہیں ، وہاں ایک شخص کی قوت کا سارا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ اس کے اپنے بیٹے، پوتے، بھائی، بھتیجے بہت سے ہوں جو وقت آنے پر اس کی جان و مال اور آبرو کی حفاظت کے لیے اس کا ساتھ دے سکیں ۔ ایسے حالات میں عورتوں اور بچوں کی بہ نسبت فطری طور پر آدمی کو وہ جوان بیٹے زیادہ عزیز ہوتے ہیں جو دشمنوں کے مقابلہ میں کام آسکتے ہوں ۔ اسی بنا پر ان بھائیوں نے کہا کہ ہمارے والد بڑھاپے میں سٹیا گئے ہیں ۔ ہم جوان بیٹوں کا جتھا، جو برے وقت پر ان کے کام آسکتا ہے، ان کو اتنا عزیز نہیں ہے جتنے یہ چھوٹے چھوٹے بچے جو ان کے کسی کام نہیں آسکتے بلکہ الٹے خود ہی حفاظت کے محتاج ہیں ۔ "[1] ان کا یہ یک طرفہ نقطہ نظر یہاں تک پہنچا کہ انہوں نے سوچا کہ یوسف کو میدان سے ہٹا دیں تو باپ کی ساری توجہ ان کی طرف ہوجائے گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے زیادہ محبت و شفقت کا سبب یہ ہو کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ ان کی چھوٹی عمر میں انتقال فرما گئی تھیں ۔کسی ایک بچےکی طرف قلبی میلان کا زیادہ ہونا قابل گرفت نہیں ہے بشرطیکہ باپ تمام میں حقوق کی ادائیگی کے لحاظ سے برابری کرے ۔
[1] مولانا مودودی: تفہیم القرآن۔