کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 68
عجب۔ جس طرح کہا جاتا ہے۔ فلان آیت فی العلم والحسن یعنی فلاں آدمی علم وحسن میں عجب ہے۔" [1] لفظ' احب' کی وضاحت اور تحقیق لفظ' احب' کا مادہ:' ح ،ب،ب' ہے، یہ حب اور محبت سے ما خوذہے۔ اس لفظ کی وضاحت اور تحقیق درج ذیل ہے: "حب والمحبَّة :إرادة ما تراه أو تظنّه خيرا، وهي علی ثلاثة أوجه :- محبّة للّذة، کمحبّة الرجل المرأة، ومنه :وَيُطْعِمُونَ الطَّعامَ عَلى حُبِّهِ مِسْكِيناً [ الإنسان/ 8] .- ومحبّة للنفع، کمحبة شيء ينتفع به، ومنه :وَأُخْرى تُحِبُّونَها نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] .- ومحبّة للفضل، کمحبّة أهل العلم بعضهم لبعض لأجل العلم ." [2] ( ح ب ب ) الحب والمحبۃ کے معنی کسی چیز کو اچھا سمجھ کر اس کا ارادہ کرنے اور چاہنے کے ہیں اور محبت تین قسم پر ہے :۔ ( 1) محض لذت اندوزی کے لئے جیسے مرد کسی عورت سے محبت کرتا ہے ۔ چناچہ آیت : ﴿ وَيُطْعِمُونَ الطَّعامَ عَلى حُبِّهِ مِسْكِيناً﴾ [ الإنسان/ 8] میں اسی نوع کی محبت کی طرف اشارہ ہے ۔ ( 2 ) محبت نفع اندوزی کی خاطر جیسا کہ انسان کسی نفع بخش اور مفید شے سے محبت کرتا ہے ۔ چناچہ اسی معنی میں فرمایا : ﴿وَأُخْرى تُحِبُّونَها نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ﴾ [ الصف/ 13] اور ایک چیز کو تم بہت چاہتے ہو یعنی تمہیں خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح حاصل ہوگی ۔ ( 3 ) کبھی یہ محبت یہ محض فضل وشرف کی وجہ سے ہوتی ہے جیسا کہ اہل علم وفضل آپس میں ایک دوسرے سے محض علم کی خاطر محبت کرتے ہیں ۔ )
[1] القرطبی،ابو عبد اللّٰه ،محمد بن احمد بن ابی بكر بن فرح الأنصاری الخزرجی شمس الدين (المتوفى: 671هـ): الجامع لأحكام القرآن الشهيربتفسير القرطبی،جلد9،صفحہ130۔ [2] أبو القاسم الحسين بن محمد المعروف بالراغب الأصفهانى (المتوفى: 502هـ): المفردات في غريب القرآن۔