کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 56
تفسیروبیان(آیات از4 تا6) "بعض مفسرین نے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور یوسف علیہ السلام میں مشابہت اس طرح مشابہت بیان کی ہے جس طرح حضرت یوسف (علیہ السلام) کی نبوت کا آغاز رؤیائے صالحہ سے ہوااسی طرح آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کا آغاز بھی رؤیائے صالحہ سے ہوا۔ ﴿اِذْ قَالَ يُوْسُفُ لِاَبِيْهِ يٰٓاَبَتِ اِنِّىْ رَاَيْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَاَيْتُهُمْ لِيْ سٰجِدِيْنَ ﴾ (جب کہ یوسف نے اپنے باپ سے ذکر کیا کہ ابا جان میں نے گیاره ستاروں کو اور سورج چاند کو دیکھا کہ وه سب مجھے سجده کر رہے ہیں ) خواب میں گیاره ستاروں ، سورج اور چاند کا یوسف علیہ السلام کو سجده کرنا " یوسف (علیہ السلام) نے اپنے باپ یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم (علیہم السلام) سے اپنا خواب اس لیے بیان کیا کہ وہ ان کے کمال علم کے معتقد تھے، اور ان کی غایت درجہ کی شفقت پدری اپنے لیے عیاں پاتے تھے، تو سوچا کہ اپنا خواب بیان کرتا ہوں ، اگر اس میں میرا کوئی نقصان ہوگا تو وہ اس سے بچنے میں میری مدد کریں گے، یہاں گہارہ ستاروں سے مراد یوسف (علیہ السلام) کے گیارہ بھائی اور شمس و قمر سے مراد ان کے ماں باپ ہیں ، جیسا کہ آگے معلوم ہوگا کہ اس خواب کے چالیس سال بعد جب اللہ تعالیٰ نے ملک مصر میں ان کے والدین اور بھائیوں کو جمع کیا تو یوسف (علیہ السلام) کی تعظیم میں سبھوں نے ان کے سامنے سجدہ کیا، جو یعقوب (علیہ السلام) کے دین میں جائز تھا۔ " [1] "قَالَ السُّهَيْلِيُّ: أَسْمَاءُ هَذِهِ الْكَوَاكِبِ جَاءَ ذِكْرُهَا مُسْنَدًا، رَوَاهُ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي أُسَامَةَ قَالَ: جَاءَ بُسْتَانَةُ- وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ- فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا الَّذِي رَأَى يُوسُفُ فَقَالَ:"
[1] ڈاکٹر لقمان :تیسیر الرحمان لبیان القرآن۔