کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 53
سب سے بہترین قصہ کامنبع وحی ہے "چونکہ اس سورہ مبارکہ میں سیدنا یوسف علیہ السلام کی سچی اورمعنی خیزداستان بیان ہوئی ہے ۔اور اس کے خلاف وسیع پیمانے پراس طرح پروپیگنڈا کا خدشہ تھا کہ کفار مکہ اس قرآن کریم کو پہلے لوگوں کی بے معنی اور فضول داستان کہ کر جھٹلا سکتے تھے اس لیے اس سچی اورمعنی خیزداستان کو بیان کرنے سے پہلے سامعین کے ذہن میں پیدا ہونے والے سوالات کا جواب دے دیا ہے ۔جس طرح قرآن کریم میں ان کے اس لا یعنی اعتراض کا جا بجا ذکر موجود ہے۔﴿ بِمَآ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ ھٰذَا الْقُرْاٰنَ ﴾سے یہ واضح اور عیاں ہے کہ اس داستان کا منبع اور ماخذ وحی الٰہی ہے ۔ اس داستان کا منبع نا تاریخ ہے اور نا ہی یہ سینہ بسینہ چلتی ہوئی کوئی لوک داستان ہے۔" [1] آیات از4 تا6 ﴿إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ ﴿٤﴾قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿٥﴾ وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴾[2] |4| 12جب کہ یوسف نے اپنے باپ سے ذکر کیا کہ ابا جان میں نے گیاره ستاروں کو اور سورج چاند کو دیکھا کہ وه سب مجھے سجده کر رہے ہیں۔|5|12یعقوب علیہ السلام نے کہا پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وه تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں ، شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے۔|6| 12اور اسی طرح تجھے تیرا پروردگار برگزیده کرے گا اور تجھے معاملہ فہمی (یا خوابوں کی تعبیر) بھی سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھے بھرپور عطا فرمائے گا اور
[1] ازمفسر [2] سورة یوسف :آیات از4 تا6۔